حیدرآباد: کورونا وائرس ایک مائکرو وائرس ہے ، جسے کسی آلے کی مدد کے بغیر نہیں دیکھا جاسکتا۔ اس وائرس نے پوری دنیا کو اپنے زد میں لے لیا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی اموات ہو چکی ہے ۔
کورونا کے تعلق سے جنوبی ایشیائی ممالک کے محققین کا کہنا ہے کہ كووڈ -19 کے پھیلاؤ میں چمگادڑو کے کردار صرف ایک غلط فہمی ہے. جس کا شکار چمگاڈر کے علاوہ انسانی رہائش کے آس پاس رہنے والے پرندئے بھی ہو رہے ہیں، جو تشویشناک ہے ۔
وہیں حیدرآباد کے عثمانیہ یونیورسٹی کے پروفیسر سرینواس نے کہا کہ چھ جنوبی ایشیائی ممالک کے 64 محققین اور سائنسدانوں کا ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں واضح طور پر یہ کہا گیا ہے کہ چمگادڑ كووڈ -19 کو نہیں پھیلاتے ہیں.
اس کے علاوہ ان سائنسدانوں نے عوام سے اپیل بھی کی ہے کہ چمگادڑو سے چھٹکارا حاصل کرنے اور ان کو مارنے یا دور بھگانے کے لئے بستیوں کے آس پاس آگ جلانا مناسب نہیں ہے.
حالیہ ایک تحقیق میں چمگادڑوں کی دو قسموں میں کورونا کی نشاندہی کی گئی ہے. کینیڈا کے میكماسٹر یونیورسٹی میں پوسٹڈكٹورل محقق ارنجے بنرجی نے کہا کہ انسان میں اس وائرس کا خطرہ اس وقت سب سے زیادہ ہے. اس کے ساتھ ہی ہر نئے وائرس کے آنے کا خطرہ انسانوں میں بہت زیادہ ہے، کیونکہ وہ جنگلی جانوروں کی رہائش میں دراندازی کر رہا ہے. کوئی بھی وائرس چمگادڑ یا کسی دوسرے جانوروں سے آ سکتا ہیں.
بھارتی چمگاڈر تحفظ ٹرسٹ کے سربراہ راجیش پتاسوامی نے کہا کہ 'بھارت میں چمگادڑوں کے 110 سے زیادہ قسمیں خطرے سے دوچار ہیں. ایسے میں جھوٹ کی تشہیر بازی درست نہیں ہے. حکومت کو چمگادڑوں کی حفاظت کے لئے مناسب اقدامات کرنے چاہئیں۔