کانگریس کے رہنما ریونت ریڈی کی کسان بھروسہ یاترا میں ہزاروں کی تعداد میں کسان اور عوام شریک ہیں۔ ریونت ریڈی نے دو دن قبل کسانوں کے احتجاج کے بعد اچم پیٹ سے اچانک حیدرآباد تک پد یاترا کا آغاز کردیا تھا۔
پدیاترا کے دوران ریونت ریڈی راستہ میں کھیتوں میں پہنچ کر کسانوں سے ملاقات کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کسانوں کو یقین دلایا کہ مرکز اور ریاست کی پالیسیوں کے خلاف کانگریس پارٹی جدوجہد کرے گی۔
ریونت ریڈی نے مختلف مواضعات کا احاطہ کرتے ہوئے کلواکرتی میں جلسہ عام سے خطاب کیا۔
سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر ، سابق رکن پارلیمان ڈاکٹر ملو روی ، اے آئی سی سی سکریٹری ومشی چند ریڈی، رکن اسمبلی سیتکا ، مائنارٹی ڈپارٹمنٹ کے صدرنشین سمیر ولی اللہ اور دیگر رہنماوں نے پد یاترا کے دوران ریونت ریڈی سے ملاقات کی اور مبارکباد پیش کی۔
ان رہنماوں نے کچھ فاصلے تک ریونت ریڈی کے ساتھ پد یاترا میں حصہ لیا ۔ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد پہلی مرتبہ کسی کانگریسی رہنما نے عوامی مسائل پر پد یاترا کا آغاز کیا ہے۔ ریونت ریڈی کسانوں اور دلتوں کے ساتھ لنچ اور ڈنر کرتے ہوئے گاؤں میں شب بسری کر رہے ہیں۔
کلواکرتی میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے بی جے پی اور ٹی آر ایس پر مخالف کسان پالیسیاں اختیار کرنے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیاں کارپوریٹ شعبہ کی مدد کیلئے متحد ہوچکی ہیں۔
دونوں میں خفیہ مفاہمت ہے جس کے نتیجہ میں کے سی آر نے زرعی قوانین پر اپنا موقف تبدیل کردیا ہے۔ ریونت ریڈی نے پیش قیاسی کی کہ 2023 میں ٹی آر ایس کو کسان اور نوجوان اقتدار سے بے دخل کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کا اقتدار یقینی ہے اور کانگریس دور حکومت میں کسانوں کے بشمول تمام طبقات کی بھلائی ہوگی۔ سابق وزیر محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت نے گزشتہ 7 برسوں میں عوام سے کئے گئے تمام باتوں سے انحراف کرلیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طلبا اور نوجوانوں کو روزگار اور بیروزگاری الاؤنس کا وعدہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سماج کے تمام طبقات ٹی آر ایس حکومت سے نالاں ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آئندہ انتخابات میں کے سی آر حکومت کو سبق سکھائیں۔