کانگریس کے سینیئر لیڈر ملو بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ وزیراعلی آمرانہ طرز کارویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ قبل ازیں وزیراعلی نے آرٹی سی کے ورکرس سے کئی وعدے کئے تھے اور آرٹی سی ملازمین کو سرکاری ملازمین کی طرح ماننے کا بھی وعدہ اس میں شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ آرٹی سی کے ڈیزل کے اخراجات کو حکومت کی جانب سے برداشت کرنے کامطالبہ کئی مرتبہ کیاگیا۔
ایندھن پر حکومت نے ایسا ویاٹ لگایاکہ کسی بھی ریاست میں اس قدرزائد ویاٹ نہیں لگایاگیا ہے۔انہوں نے الزام لگایاکہ مسٹر راو کارپوریشن کی نجی کاری کے بعد اپنے کسی بے نامی کو آرٹی سی حوالے کرنے کے بعد آرٹی سی کی ملکیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ڈیزل پر تلنگانہ حکومت کی جانب سے عائد بھاری ٹیکس کے نتیجہ میں ہی آرٹی سی کو نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔انہوں نے ورکرس کے مسائل کے حل کے لئے انسانی نقطہ نظر سے فیصلہ کرنے کامطالبہ کیا۔
دوسری طرف، تلنگانہ کے آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ماؤنوازوں نے کہا کہ آرٹی سی کے خسارہ کیلئے حکومت ذمہ داری قبول کرے۔
ماؤنواز پارٹی کی ریاستی کمیٹی کے نمائندہ جگن نے اس سلسلہ میں ایک کھلا مکتوب وزیراعلی کے چندر شیکھر راو کے نام لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ حکومت آرٹی سی ملازمین کے بقایہ جات ادا نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آرٹی سی کی نجی کاری کے لئے ہی کارپوریشن کو حکومت میں ضم نہیں کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مطالبات کی تکمیل تک یہ ہڑتال ختم نہ کی جائے، ہڑتال کرنے والے ملازمین کے تئیں وزیراعلی کا رویہ نامناسب ہے۔