ETV Bharat / state

حیدرآباد: نواب میر عثمان علی خان کی 54 ویں برسی

سابق ریاست حیدرآباد کے آخری فرمانروا آصف سابع نواب میر عثمان علی خان بہادر کی 54 ویں برسی کے موقع پر مسجد جودی کنگ کوٹھی میں ایک تقریب منعقد کی گئی۔

54th Death Anniversary of Mir Osman Ali Khan Celebrated at King Koti
حیدرآباد: نواب میر عثمان علی خان کی 54 ویں برسی
author img

By

Published : Feb 24, 2021, 10:54 PM IST

نواب میر عثمان علی خان بہادر 6 اپریل 1886 کو حیدرآباد کے پرانے شہر میں واقع پرانی حویلی میں پیدا ہوئے اور 80 سال کی عمر میں 24 فروری 1967 کو کنگ کوٹھی میں ان کا انتقال ہوا۔ آج میر عثمان علی خان بہادر کی برسی کے موقع پر مسجد جودی، کنگ کوٹھی میں واقع مزار پر ان کے پوتے نواب نجف علی خان اور خاندان کے دیگر ارکان کے علاوہ مختلف تنظیموں کی جانب سے چادرگل چڑھائی گئی۔

حیدرآباد: نواب میر عثمان علی خان کی 54 ویں برسی

اس موقع پر دکن میں کی گئی ان کی گراں قدر خدمات کو یاد کیا گیا۔ ممتاز تاریخ داں ڈاکٹر محمد صفی اللہ نے کہاکہ نظام حیدرآباد کا شمار نہایت ہی دوراندیش حکمرانوں میں ہوتا ہے جبکہ انہیں جدید حیدرآباد کے معمار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ حیدرآباد کی بے مثال ترقی کا سہرا بھی ان کے سر جاتا ہے جنہوں نے رعایا کو اپنی دونوں آنکھوں سے تعبیرکیا تھا اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر شعبہ حیات میں نمایاں خدمات انجام دیں۔

وہ نظام حیدرآباد کے نام سے مشہور تھے انہیں 25 سال کی عمر میں تخت نشین کیا گیا جبکہ انہوں نے 1948ء تک حیدرآباد ریاست پر حکمرانی کی۔

میر عثمان علی خان بہادر کی حکومت 17 ستمبر 1948ء کو ہند فوج کے آپریشن پولو تک قائم رہی اور پولیس ایکشن کے بعد حیدرآباد ریاست کو بھارتی یونین میں ضم کردیا گیا۔ موجودہ کرناٹک اور مہاراشٹرا کے کئی علاقے حیدرآباد ریاست کا حصہ تھے۔ 1956ء میں لسانی بنیادوں پر ریاست حیدرآباد کو تقسیم کرکے آندھراپردیش، کرناٹک اور مہاراشٹرا کی تشکیل کی گئی۔

نظام میر عثمان علی خان بہادر نے اپنے دور حکمرانی میں جامعہ عثمانیہ، مشہور عثمانیہ اسپتال، صدر شفا خانہ یونانی، نظامس انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس، سٹی کلج، عالیہ اسکول، عثمان ساگر، حمایت ساگر ہائیکورٹ، اسمبلی ہال، باغ عامہ، آصفیہ لائبریری، نظام کالج، نظام شوگر فیکٹری وغیرہ کی تعمیر کروائی۔

حیدرآباد دکن ایک ایسی ریاست تھی جس کا خود کا عوامی نظام ٹرانسپورٹ، محکمہ ڈاک، محکمہ ریلویز تھا۔ ان کے دورمیں علما، مشائخ، مساجد، مدارس اور ہر مذہب کی عبادت گاہوں کےلیے معقول امداد دی جاتی۔ انہوں نے جامعہ نظامیہ اور دارالعلوم دیوبند کو بھاری عطیہ دیا تھا۔

ڈاکٹر محمد صفی اللہ نے حکومت سے میر عثمان علی خان بہادر کی یادگار قائم کرنے اور نصاب میں ان کی شخصیت و کارناموں سے متعلق مضامین شامل کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ نئی نسل تاریخ سے واقف ہوسکے۔

نواب میر عثمان علی خان بہادر 6 اپریل 1886 کو حیدرآباد کے پرانے شہر میں واقع پرانی حویلی میں پیدا ہوئے اور 80 سال کی عمر میں 24 فروری 1967 کو کنگ کوٹھی میں ان کا انتقال ہوا۔ آج میر عثمان علی خان بہادر کی برسی کے موقع پر مسجد جودی، کنگ کوٹھی میں واقع مزار پر ان کے پوتے نواب نجف علی خان اور خاندان کے دیگر ارکان کے علاوہ مختلف تنظیموں کی جانب سے چادرگل چڑھائی گئی۔

حیدرآباد: نواب میر عثمان علی خان کی 54 ویں برسی

اس موقع پر دکن میں کی گئی ان کی گراں قدر خدمات کو یاد کیا گیا۔ ممتاز تاریخ داں ڈاکٹر محمد صفی اللہ نے کہاکہ نظام حیدرآباد کا شمار نہایت ہی دوراندیش حکمرانوں میں ہوتا ہے جبکہ انہیں جدید حیدرآباد کے معمار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ حیدرآباد کی بے مثال ترقی کا سہرا بھی ان کے سر جاتا ہے جنہوں نے رعایا کو اپنی دونوں آنکھوں سے تعبیرکیا تھا اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر شعبہ حیات میں نمایاں خدمات انجام دیں۔

وہ نظام حیدرآباد کے نام سے مشہور تھے انہیں 25 سال کی عمر میں تخت نشین کیا گیا جبکہ انہوں نے 1948ء تک حیدرآباد ریاست پر حکمرانی کی۔

میر عثمان علی خان بہادر کی حکومت 17 ستمبر 1948ء کو ہند فوج کے آپریشن پولو تک قائم رہی اور پولیس ایکشن کے بعد حیدرآباد ریاست کو بھارتی یونین میں ضم کردیا گیا۔ موجودہ کرناٹک اور مہاراشٹرا کے کئی علاقے حیدرآباد ریاست کا حصہ تھے۔ 1956ء میں لسانی بنیادوں پر ریاست حیدرآباد کو تقسیم کرکے آندھراپردیش، کرناٹک اور مہاراشٹرا کی تشکیل کی گئی۔

نظام میر عثمان علی خان بہادر نے اپنے دور حکمرانی میں جامعہ عثمانیہ، مشہور عثمانیہ اسپتال، صدر شفا خانہ یونانی، نظامس انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس، سٹی کلج، عالیہ اسکول، عثمان ساگر، حمایت ساگر ہائیکورٹ، اسمبلی ہال، باغ عامہ، آصفیہ لائبریری، نظام کالج، نظام شوگر فیکٹری وغیرہ کی تعمیر کروائی۔

حیدرآباد دکن ایک ایسی ریاست تھی جس کا خود کا عوامی نظام ٹرانسپورٹ، محکمہ ڈاک، محکمہ ریلویز تھا۔ ان کے دورمیں علما، مشائخ، مساجد، مدارس اور ہر مذہب کی عبادت گاہوں کےلیے معقول امداد دی جاتی۔ انہوں نے جامعہ نظامیہ اور دارالعلوم دیوبند کو بھاری عطیہ دیا تھا۔

ڈاکٹر محمد صفی اللہ نے حکومت سے میر عثمان علی خان بہادر کی یادگار قائم کرنے اور نصاب میں ان کی شخصیت و کارناموں سے متعلق مضامین شامل کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ نئی نسل تاریخ سے واقف ہوسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.