ETV Bharat / state

'زوجیلا ٹنل چھ برسوں میں تعمیر ہوگی' - وزیر اعظم نریندر مودی

گیارہ ہزار فٹ سے زیادہ اونچے اس پاس پر موسم سرما میں 25 فٹ برف جم جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ پاس چار مہینے تک بند کیا جاتا ہے۔

Zojila Tunnel
زوجیلا ٹنل
author img

By

Published : Feb 8, 2021, 6:50 PM IST

Updated : Feb 8, 2021, 7:46 PM IST

یوٹی لداخ کو وادی کشمیر اور بیرونی دنیا سے جوڑنے والی سرینگر ۔ لیہہ شاہراہ سرما میں تقریباً چاہ مہینے کے لئے منقطع رہتی ہے۔

یہ شاہراہ، عام لوگوں اور فوج کے لیے بے حد اہم ہے۔ اس پر زوجیلا کے پاس کا مقام حساس ہے۔

زوجیلا ٹنل

گیارہ ہزار سے زائد فٹ اونچے اس پاس پر موسم سرما میں 25 فٹ برف جم جاتی ہے جس سے یہ پاس چار ماہ تک بند کیا جاتا ہے۔

سنہ 2013 میں زوجیلا پاس کے نیچے 14 کلو میٹر سرنگ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

چھ ہزار کروڑ روپے کی لاگت والے اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نریندر مودی نے 19 مئی 2018 کو رکھا تھا لیکن قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اس پر کام نہ ہو سکا۔

لداخ خطے میں چین اور بھارت کے مابین سرحد پر فوجی کشیدگی کے بعد اس سرنگ پر گزشتہ برس کے اکتوبر سے کام شروع کیا گیا۔

نیشنل ہائے وے اینڈ انفراسٹرکچر کارپوریشن کو اس سرنگ کو تعمیر کرنے کا ٹھیکہ ملا ہے اور اس کمپنی کو چھ برس کی ڈیڈلائن دی گئی ہے۔

نیشنل ہائی وے اینڈ انفراسٹرکچر کارپوریشن کے جنرل مینیجر بپن کمار چاند نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سرنگ بنانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور برفباری کے باوجود اس کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھ برسوں میں اس سرنگ کی تعمیر مکمل ہو جائے گی جس سے لداخ خطے کے لوگ راحت کی سانس لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: گلوان میں فوجیوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی: فوجی سربراہ

لداخ خطہ بھارت کے لیے اہم ہے کیونکہ اس خطے میں حریف ممالک چین اور پاکستان کے ساتھ ملک کی سرحدیں ملتی ہیں جبکہ تینوں ممالک کی افواج بھی آمنے سامنے ہیں۔

اس خطے کا سال بھر ملک کے ساتھ رابطہ ہونا دفاعی تناسب کی نظر سے اہم مانا جاتا ہے لیکن زوجیلا پاس بند ہونے سے یہ بڑی کمی مانی جاتی ہے۔

طویل عرصے کے التوا کے بعد اس ٹنل کے نقشے میں ترمیم کرنے کے بعد اس پر اب کام کرنا یقینی بن گیا ہے۔

یوٹی لداخ کو وادی کشمیر اور بیرونی دنیا سے جوڑنے والی سرینگر ۔ لیہہ شاہراہ سرما میں تقریباً چاہ مہینے کے لئے منقطع رہتی ہے۔

یہ شاہراہ، عام لوگوں اور فوج کے لیے بے حد اہم ہے۔ اس پر زوجیلا کے پاس کا مقام حساس ہے۔

زوجیلا ٹنل

گیارہ ہزار سے زائد فٹ اونچے اس پاس پر موسم سرما میں 25 فٹ برف جم جاتی ہے جس سے یہ پاس چار ماہ تک بند کیا جاتا ہے۔

سنہ 2013 میں زوجیلا پاس کے نیچے 14 کلو میٹر سرنگ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

چھ ہزار کروڑ روپے کی لاگت والے اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نریندر مودی نے 19 مئی 2018 کو رکھا تھا لیکن قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اس پر کام نہ ہو سکا۔

لداخ خطے میں چین اور بھارت کے مابین سرحد پر فوجی کشیدگی کے بعد اس سرنگ پر گزشتہ برس کے اکتوبر سے کام شروع کیا گیا۔

نیشنل ہائے وے اینڈ انفراسٹرکچر کارپوریشن کو اس سرنگ کو تعمیر کرنے کا ٹھیکہ ملا ہے اور اس کمپنی کو چھ برس کی ڈیڈلائن دی گئی ہے۔

نیشنل ہائی وے اینڈ انفراسٹرکچر کارپوریشن کے جنرل مینیجر بپن کمار چاند نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سرنگ بنانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور برفباری کے باوجود اس کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھ برسوں میں اس سرنگ کی تعمیر مکمل ہو جائے گی جس سے لداخ خطے کے لوگ راحت کی سانس لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: گلوان میں فوجیوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی: فوجی سربراہ

لداخ خطہ بھارت کے لیے اہم ہے کیونکہ اس خطے میں حریف ممالک چین اور پاکستان کے ساتھ ملک کی سرحدیں ملتی ہیں جبکہ تینوں ممالک کی افواج بھی آمنے سامنے ہیں۔

اس خطے کا سال بھر ملک کے ساتھ رابطہ ہونا دفاعی تناسب کی نظر سے اہم مانا جاتا ہے لیکن زوجیلا پاس بند ہونے سے یہ بڑی کمی مانی جاتی ہے۔

طویل عرصے کے التوا کے بعد اس ٹنل کے نقشے میں ترمیم کرنے کے بعد اس پر اب کام کرنا یقینی بن گیا ہے۔

Last Updated : Feb 8, 2021, 7:46 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.