دہلی: کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یاسین ملک کو چار روز کے بعد رام منوہر لوہیا ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ ہسپتال سے رخصتی کے بعد یاسین ملک کو تہاڑ جیل واپس منتقل کر دیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل پریزنز سندیب گوئل نے بتایا کہ ملک کی ہسپتال سے رخصتی جمعہ کے روز ہوئی۔ ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد ملک کو واپس تہاڑ جیل سیل نمبر 7 منتقل کر دیا گیا۔ اپنے سیل میں واپس آنے کے بعد ملک نے بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور کھانا لینے سے انکار کیا ہے۔ یاسین ملک کو ڈرپ چڑھایا گیا ہے۔ Yasin Malik Discharged From Hospital
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک تہاڑ جیل میں 22 جولائی سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ یاسین ملک نے روبیہ سعید اغوا معاملے میں گواہوں سے خود جرح کرنے کی اجازت مانگی تھی لیکن اس پر حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے پر ملک بھوک ہڑتال پر چلے گئے۔ بھوک ہڑتال پر رہنے کی وجہ سے 26 جولائی کو ان کے بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ ہوا اور انہیں رام منوہر لوہیا ہسپتال میں داخل کرانا پڑا۔
قابل ذکر ہے کہ یاسین ملک گزشتہ چار سال سے مختلف کیسوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے بند ہیں۔ ان کی تنظیم کو حکام نے 2017 میں غیر قانونی قرار دیا ہے۔ یاسین ملک کو دو ماہ قبل ایک ٹیرر فنڈنگ کیس میں دلی کی ایک ذیلی عدالت نے دو مرتبہ عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ یہ سزائیں ان پر بیک وقت نافذ ہیں۔ یاسین ملک نے اس کیس میں اعتراف جرم کیا تھا اور خود ہی کیس کی پیروی کی تھی۔ حکام انکے خلاف دیگر دو کیسز میں بھی مقدمہ چلارہے ہیں جن میں 1989 میں اسوقت کے مرکزی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کا اغوا بھی شامل ہے۔ جولائی میں اس کیس میں روبیہ سعید جموں کی سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئیں جب کہ یاسین ملک نے دلی سے آن لائن انکے ساتھ جرح کی۔ Yasin Malik gets life imprisonment in terror funding case
یاسین ملک جموں و کشمیر کے ان علیحدگی پسندوں کے پہلے دستے میں شامل تھے جنہوں نے عسکریت پسندی کا راستہ اختیار کیا تاہم انہوں نے 1994 میں اپنی تنظیم جے کے ایل ایف کو سیاسی محاذ پر سرگرم کیا تھا اور عسکریت کو خیر باد کہا تھا۔ انہوں نے عسکریت چھوڑنے کے بعد کئی وزرائے اعظم سے ملاقات کی جبکہ انہیں حکومت ہند نے بیرون ملک جانے کی بھی اجازت دی تھی جن میں پاکستان، امریکہ اور سعودی عرب شامل ہے۔