سرینگر (جموں کشمیر) : دو برس قبل دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی نے جموں کشمیر میں اپنی سیاسی قسمت آزمانے کی کوشش کی۔ جموں اور کشمیر - دونوں - صوبوں میں سابق وزراء اور درجنوں سیاسی و سماجی کارکنان اس پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔ سابق رکن اسمبلی مرحوم بھیم سنگھ کی پینتھرس پارٹی عآپ میں ہی ضم ہوئی تھی، وہیں کشمیر کے بیشتر سماجی و سیاسی کارکنان کو بھی اس پارٹی کی طرف رغبت ہوئی تھی۔
دلی سرکار کے کابینہ کے وزیر صلاح الدین ہر ہفتے کشمیر میں ہی خیمہ زن رہتے تھے اور آئے روز یہاں لوگوں کو عآپ میں شامل کر رہتے تھے۔ لیکن دو برس کے بعد ایسا لگتا ہے کہ عام آدمی پارٹی کی کرپشن فری سرکار اور بجلی، سڑک پانی کی سیاست کشمیر کے لوگوں کو راس نہیں آئی۔ آئے روز عآپ کے ممبران پارٹی کو الوداع کہہ کر دوسری سیاسی جماعتوں میں شامل ہو رہے ہیں۔
فہد بشیر نامی ایک سیاسی کارکن نے عآپ کو خیر باد کہہ کر کانگرس میں شمولیت اختیار کی، وہیں ضلع گاندربل سے تعلق رکھنے والے سابق فوجی فیاض بجاڑ نے بھی عآپ کو الوداع کہہ کر کانگرس میں شمولیت کی۔ کشمیر کی سیاسی بساط پر نیشنل کانفرنس، کانگرس، پی ڈی پی کافی عرصے سے چھائے ہوئے ہیں اور اس تناظر میں عآپ جیسی جماعتیں کیوں یہاں لوگوں کو راغب نہیں کر پاتی ہیں؟
مزید پڑھیں: ’اپنی پارٹی‘ کے وجود سے پی ڈی پی کے مستقبل کو خطرہ'
ڈاکٹر ناصر نواز امان، عام آدمی پارٹی کے کشمیر کے میڈیا کمیٹی کے چیئرمین ہے۔ انکا کہنا ہے کہ عآپ کو ملک کی سیاست میں دس سال کا ہی عرصہ ہوا ہے، لیکن اسی چھوٹی عرصے میں ہی یہ ملک گیر پارٹی بن گئی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں وہی افراد عآپ کے ساتھ رہیں گے جن کی ترجیح سیاست کے بجائے لوگوں کی خدمت ہو۔