ڈاکٹر سیف اللہ عرف غازی حیدر ضلع پلوامہ کے ملنگ پورہ علاقے سے تعلق رکھتا تھا، ریاض نائیکو کی ہلاکت کے بعد سیف اللہ کو حزب المجاہدین کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ سرینگر کے رنگ ریٹھ علاقے میں آج سکیورٹی فورسز نے اسے ہلاک کر دیا ہے۔
ڈاکٹر سیف اللہ زخمی عسکریت پسندوں کا علاج کرتا تھا، جس کے بعد اسے ڈاکٹر کا لقب ملا، وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ زیادہ تر جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ، کولگام اور شوپیان میں سرگرم تھا۔
سرکاری تفصیلات کے مطابق سیف اللہ میر، جسے "ڈاکٹر سیف" کہا جاتا تھا، نے بارہویں جماعت تک ایک نجی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔
اس کے بعد سیف اللہ میر نے آئی ٹی آئی پلوامہ میں بائیو سائنس کا کورس مکمل کیا تو اسے سرینگر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی میں بطور ٹیکنیش ملازمت مل گئی اور تین سال بعد ملازمت چھوڑ کر اس نے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی۔
یہ بھی پڑھیے
سرینگر: انکاؤنٹر میں حزب کمانڈر ڈاکٹر سیف اللہ ہلاک
26 سالہ سیف اللہ میر سنہ 2014 میں عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہوا تھا اور موجودہ وقت میں وہ جموں و کشمیر میں حزب المجاہدین کا آپریشنل چیف تھا۔
برہان وانی کہ گروپ فوٹو میں سیف اللہ میر ایک واحد عسکریت پسند تھا جو ابھی تک زندہ تھا، اس کی ہلاکت کے ساتھ ہی اس گروپ فوٹو میں موجود تمام عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں، سرکاری ذرائع کے مطابق برہان گروپ کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
سیف اللہ میر کو آج سرینگر کے رنگریٹھ علاقے میں ہلاک کیا گیا ہے۔ وہیں پلوامہ میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے۔