ETV Bharat / state

سرینگر میں خواجہ سراؤں کا احتجاج

author img

By

Published : May 26, 2021, 7:30 PM IST

خواجہ سراؤں کے ایک گروپ نے بتایا: 'ہم حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا ہم انسان نہیں ہیں؟ کیا ہم ووٹ نہیں ڈالتے ہیں؟ ہمارے 500 ووٹ ہیں۔ یعنی یہاں خواجہ سراؤں کی تعداد پانچ سو ہے۔ جب ووٹ ڈالنے کا وقت آتا ہے تو سیاست دانوں کو ہماری یاد آتی ہے'۔

خواجہ سراؤں کا حکومت کی توجہ حاصل کرنے کے لئے احتجاج
خواجہ سراؤں کا حکومت کی توجہ حاصل کرنے کے لئے احتجاج

وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے خواجہ سراؤں نے بدھ کو حکومت کی توجہ حاصل کرنے کے لئے احتجاج کیا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے انہیں یکسر فراموش کر دیا ہے اور ان کی حالت زار کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کشمیری خواجہ سرا سڑکوں پر لوگوں سے پیسے مانگنے کے بجائے میچ میکنگ یا شادیوں کے رشتے جوڑنے اور شادیوں میں گانے گا کر اپنی روزی روٹی کی سبیل کرتے ہیں۔

لیکن اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے پیش نظر نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن اور پھر کورونا وائرس کے دوہرے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کا کام بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

بدھ کو سرینگر میں اپنا احتجاج درج کرنے کے لئے آنے والے خواجہ سراؤں کے ایک گروپ نے نامہ نگاروں کو بتایا: 'ہم حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا ہم انسان نہیں ہیں؟ کیا ہم ووٹ نہیں ڈالتے ہیں؟ ہمارے 500 ووٹ ہیں۔ یعنی یہاں خواجہ سراؤں کی تعداد پانچ سو ہے۔ جب ووٹ ڈالنے کا وقت آتا ہے تو سیاست دانوں کو ہماری یاد آتی ہے'۔

انہوں نے کہا: 'آپ دیکھیں باہر کے شہروں اور ریاستوں میں ہیجڑے کتنی برتمیزی کرتے ہیں۔ ہم کسی سے بدتمیزی نہیں کرتے ہیں۔ ہم سڑکوں پر ننگا نہیں گھومتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں ہمیں کیسے رہنا چاہیے'۔

خواجہ سراؤں کے اس گروپ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی طرف بھی دھیان دیں تاکہ یہ بھی اپنے گھر کا چولہا جلا سکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا: 'ہمارے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک ہو رہا ہے۔ ہمیں لگ رہا ہے کہ ہمارا کوئی سننے کے لئے تیار ہی نہیں ہے'۔

یو این آئی

وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے خواجہ سراؤں نے بدھ کو حکومت کی توجہ حاصل کرنے کے لئے احتجاج کیا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے انہیں یکسر فراموش کر دیا ہے اور ان کی حالت زار کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کشمیری خواجہ سرا سڑکوں پر لوگوں سے پیسے مانگنے کے بجائے میچ میکنگ یا شادیوں کے رشتے جوڑنے اور شادیوں میں گانے گا کر اپنی روزی روٹی کی سبیل کرتے ہیں۔

لیکن اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے پیش نظر نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن اور پھر کورونا وائرس کے دوہرے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کا کام بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

بدھ کو سرینگر میں اپنا احتجاج درج کرنے کے لئے آنے والے خواجہ سراؤں کے ایک گروپ نے نامہ نگاروں کو بتایا: 'ہم حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا ہم انسان نہیں ہیں؟ کیا ہم ووٹ نہیں ڈالتے ہیں؟ ہمارے 500 ووٹ ہیں۔ یعنی یہاں خواجہ سراؤں کی تعداد پانچ سو ہے۔ جب ووٹ ڈالنے کا وقت آتا ہے تو سیاست دانوں کو ہماری یاد آتی ہے'۔

انہوں نے کہا: 'آپ دیکھیں باہر کے شہروں اور ریاستوں میں ہیجڑے کتنی برتمیزی کرتے ہیں۔ ہم کسی سے بدتمیزی نہیں کرتے ہیں۔ ہم سڑکوں پر ننگا نہیں گھومتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں ہمیں کیسے رہنا چاہیے'۔

خواجہ سراؤں کے اس گروپ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی طرف بھی دھیان دیں تاکہ یہ بھی اپنے گھر کا چولہا جلا سکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا: 'ہمارے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک ہو رہا ہے۔ ہمیں لگ رہا ہے کہ ہمارا کوئی سننے کے لئے تیار ہی نہیں ہے'۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.