جانکاری کے مطابق جموں و کشمیر پولیس کے اہلکاروں نے اس ماتمی جلوس کی کوریج کرنے والے بعض صحافیوں پر بھی لاٹھیاں برسائیں۔ اس جلوس پر گذشتہ تین دہائیوں سے پابندی عائد ہے۔
انتظامیہ نے سری نگر کے گرو بازار علاقے سے اس تاریخی جلوس عزا کی برآمدگی کو روکنے کے لیے ایک بار پھر شہر کے مختلف علاقوں بشمول تجارتی مرکز لال چوک میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی تھیں۔
سری نگر شہر کے بعض حصوں بشمول بتہ مالو، جہانگیر چوک، ڈل گیٹ میں منگل کی صبح جب سیاہ لباس میں ملبوس عزادار نمودار ہوئے اور ‘لبیک یاحیسن’ کے نعروں کی گونج میں جلوس نکالنے کی کوشش کی تو وہاں موجود سیکوریٹی فورسیز اہلکاروں نے ان کو روک کر انہیں زد کوب کرنے کے بعد اپنی تحویل میں لے لیا۔
سیکوریٹی فورسز کی ایکشن کی زد میں ای ٹی وی بھارت سے وابستہ افراد صحافی بھی آگئے۔
واضع رہے کہ حکام نے ڈل گیٹ، ٹی آر سی، لال چوک، مائسمہ، جہانگیر چوک اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
جبکہ سیول لائنز کے بیشتر علاقوں کی سڑکوں کو سیل کر دیا گیا ہے جس کے باعث شہر میں ٹریفک کی ہی نہیں بلکہ پیدل سفر کرنے والوں کی نقل و حمل متاثر رہی۔
مزید پڑھیں: سرینگر میں صحافیوں اور عزاداروں کی پٹائی
ان کا کہنا تھا کہ جلوس عزا کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے حکام نے پولیس تھانہ شہید گنج، بتہ مالو، شیر گڑھی، کرن نگر، کوٹھی باغ، مائسمہ، کرالہ کھڈ، رام منشی باغ اور نہرو پاک کی پولیس چوکیوں کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔
اس دوران ڈلگیٹ سے عزاداروں کی ایک بھاری تعداد نے جلوس نکالنے کی کوشش کی جس کی پولیس نے اجازت نہ دیتے ہوئے آنسوں گیس کے گولے داغے، جس میں متعدد عزادار زخمی ہوگئے۔