سرینگر: اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے پیر کو کہا کہ جموں و کشمیر کے روایتی سیاست دانوں نے 5 اگست 2019 کے واقعات کے بعد لوگوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ یہ صرف اپنی پارٹی تھی جس نے لوگوں کو راحت حاصل کرنے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کی پہل کی۔
بخاری آج سرینگر میں پارٹی ہیڈ کوارٹر میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ یہ تقریب مرحوم قاضی محمد افضل کے بیٹے قاضی عمر فاروق اور ان کے ساتھیوں کو اپنی پارٹی میں شمولیت کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ کہ مرحوم قاضی نے 2002 سے 2008 تک قانون ساز اسمبلی میں گاندربل حلقے کی نمائندگی کی اور نیشنل کانفرنس کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار عمر عبداللہ کو شکست دی تھی۔
میڈیا دے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ تین چار برسوں سے جو امن قائم ہے اس کا کریڈٹ یہاں کے لوگوں کو بھی جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کے متعلق عدالت عظمیٰ میں ہمارا کیس مضبوط ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے کشمیر پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کرنے پر زور دینے کے بارے میں پوچھے جانے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'اگر ڈاکٹر فاروق عبداللہ صاحب جموں وکشمیر کو دلی کے ساتھ بات چیت کرائیں گے تو وہ زیادہ بہتر ثابت ہوگا'۔ان کا کہنا تھا کہ 'جموں وکشمیر کے لوگ چیخ و پکار سے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم وہ بھارت کے ویسے ہی باشندے ہیں جیسے دوسری ریاستوں کے لوگ ہیں ہمارے ساتھ دوہرا معیار نہ برتا جائے"۔
الطاف بخاری نے کہا کہ ہمارے سیاسی قائدوں کی کرسیاں اور ڈراما بازی ڈگمگارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگ پر امن ہیں، ذی عزت ہیں ان کو کسی چیز کی طرح بیچا نہیں جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو گزشتہ تین چار برسوں سے یہاں امن قائم ہے اس کا کریڈٹ لوگوں کو جاتا ہے جب ان کے دلوں میں تبدیلی آئی تب زمینی سطح پر حالات بدل گئے'۔
مزید پڑھیں: Article 370 Abrogation Anniversary دن کے اجالے میں ہماری شناخت کو ختم کیا گیا، الطاف بخاری
عدالت عظمیٰ میں دفعہ 370 کی شنوائی کے بارے میں پوچھے جانے پر اپنی پارٹی کے صدر نے کہا: 'عدالت عظمیٰ ہمارا کیس بہت مضبوط ہے اور جو بھی لڑا رہا ہے وہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے لڑ رہا ہے'۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی عدلیہ دنیا بھر میں مشہور ہے ہمیں انصاف ضرور ملے گا۔