ETV Bharat / state

جلد بازی میں پالیسی ساز فیصلے لینا بند کئے جائیں: الطاف بخاری - stop taking policy making decisions

اپنی پارٹی صدر نے کہا کہ انضمام کے فیصلے کی وجہ سے بے روزگاری ہوگی اور تکنیکی عملہ جو اس وقت مختلف محکموں میں کام کر رہے ہیں، انھیں اپنے کیریئر کی ترقی میں رکاوٹ کے علاوہ درجہ بندی کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Aug 12, 2020, 10:40 PM IST

جموں وکشمیر اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے مختلف محکمہ جات کی انجینئرنگ ونگ کو محکمہ تعمیرات عامہ میں ضم کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زمینی سطح پر بہت زیادہ الجھن پیدا ہوگی۔

الطاف بخاری جو کہ جموں وکشمیر کی سابقہ مخلوط حکومت میں خود تعمیرات عامہ محکمہ کے وزیر رہ چکے ہیں، نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمہ کے پاس اس ذمہ داری کو سنبھالنے کے لئے مطلوبہ صلاحیت کا فقدان ہے۔

انہوں نے ایک چھوٹی مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ سال گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے برف صاف کرنے کا کام محکمہ تعمیرات عامہ کی میکانیکل ونگ کو دیا۔ برف جس کو ہٹانے میں چند گھنٹے لگتے تھے، اب تین سے چار دن لگتے ہیں اور دنیا کے اس مشہور سیاحتی مقام تک جانے والی اہم سڑکیں کئی دنوں تک بلاک رہتی ہیں۔

اپنی پارٹی صدر نے کہا کہ انضمام کے فیصلے کی وجہ سے بے روزگاری ہوگی اور تکنیکی عملہ جو اس وقت مختلف محکموں میں کام کر رہے ہیں، انھیں اپنے کیریئر کی ترقی میں رکاوٹ کے علاوہ درجہ بندی کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

محکمہ تعمیرات عامہ کے ساتھ ایک درجن سے زائد محکموں کے انضمام کے لئے طریقہ کار وضع کرنے سے متعلق انتظامی سیکرٹریوں پرمبنی کمیٹی قائم کرنے پر بخاری نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے گھوڑے کے سامنے گاڑی دوڑانے مترادف ہے۔ جب انضمام کا فیصلہ سابق لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت والی ریاستی انتظامی کونسل پہلے ہی کسی اسٹیک ہولڈرز سے بات کئے بغیر لے چکی ہے تو اب اس طرح کی کمیٹی تشکیل دینے میں کیا مقصد ہے؟

بخاری نے کہا کہ جموں وکشمیر حکومت کو چاہئے کہ اس طرح کے کسی بھی صوابدیدی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تفصیلی غور و خوض اور صلاح ومشورہ کرنا چاہئے تھا۔ ریاستی انتظامی کونسل کے سامنے کوئی بلیو پرنٹ نہیں رکھا گیا۔ یہاں تک کہ تکنیکی عملہ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی کوئی تاثرات نہیں طلب کیے گئے جو اپنے محکموں کو پی ڈبلیو ڈی میں ضم ہونے کے بعد متاثر ہوں گے۔ لہٰذا موجودہ لیفٹیننٹ گورنر کو مداخلت کر کے جلد ہی اِس یکطرفہ فیصلے کو واپس لینا چاہئے۔

بخاری نے جلد بازی میں فیصلے لینے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت جب نئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حال ہی میں اپنے عہدے کا چارج سنبھالا ہے جنہیں مختلف سرکاری محکموں کے کام کاج اور انتظامی امور کو سمجھنے میں کچھ وقت درکا ہے، تو پھر جلد بازی میں انجینئرنگ ونگ کو تعمیرات عامہ محکمہ میں ضم کرنے کی کیا مجبوری آن پڑی تھی۔ اس صورتحال میں جلد بازی سے فیصلے کرنا جموں و کشمیر میں ترقیاتی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنا ہے جو پہلے ہی کم ترین سطح پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام انجینئرنگ شعبوں کو محکمہ تعمیرات عامہ میں ضم کرنے سے کنفیوژن پیدا ہوگی، سنیارٹی، تنخواہوں میں تفاوت اور ملازمین کے دیگر فلاحی اقدامات سے متعلق مسائل پیدا ہوں گے۔

دریں اثناء الطاف بخاری نے سیلف ہلپ گروپوں کے لئے مخصوص پروجیکٹوں کو ختم کرنے پر بھی سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس پیش رفت سے ہزاروں تعلیم یافتہ بے نوجوان بے روزگار ہوجائیں گے، جموں وکشمیر میں 3000 ہزار کے قریب گروپ چل رہے ہیں جن میں ڈگری اور ڈپلومہ ہولڈرز ہیں، اس میں 15500 سے زائد انجینئرز ہیں جو کہ اسکیم کو کامیاب بنا رہے ہیں، انہیں حیرت ہے کہ کیوں حکومت یوتھ مخالف پالیسیاں اپنا رہی ہے جس کے جموں وکشمیر کی مجموعی صورتحال پر سنگین منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔

بخاری نے کہاکہ اسکیم میں خامیاں ہوسکتی ہیں جنہیں درست کیا جاسکتا ہے لیکن اسکیم کے لئے ریزرویشن کلاز ختم کر دینے سے مقصد ہی ناکام ہوجائے گا جس کے لئے جموں وکشمیر میں منصوبہ بندی اور عملدرآمد کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت اِن تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سرکاری ملازمت فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ جب آپ ایسے پیشہ ور افراد کے منصوبوں کی ریزرویشن کو ختم کرتے ہیں تو جس سے بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح میں اضافہ ہوگا جس سے بدامنی پھیل سکتی ہے۔

بخاری نے مزید کہا کہ عمومی انتظامی محکمہ یعنی جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے حکم نامہ کی وجہ سے حکومت نے ہزاروں خاندانوں کی روزی روٹی چھین لی ہے جن کا مکمل انحصار ان گروپوں پر تھا۔ ہزاروں کی تعداد میں تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان عمر کی حد کو عبور پار کر گئے ہیں، جوکہ ان گروپوں سے وابستہ ہیں۔

انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی معاشی حالت سے آنکھیں چرانے کی بجائے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری متنازعہ حکم کو فوری طور پر واپس لینے کا حکم جاری کریں۔

جموں وکشمیر اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے مختلف محکمہ جات کی انجینئرنگ ونگ کو محکمہ تعمیرات عامہ میں ضم کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زمینی سطح پر بہت زیادہ الجھن پیدا ہوگی۔

الطاف بخاری جو کہ جموں وکشمیر کی سابقہ مخلوط حکومت میں خود تعمیرات عامہ محکمہ کے وزیر رہ چکے ہیں، نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمہ کے پاس اس ذمہ داری کو سنبھالنے کے لئے مطلوبہ صلاحیت کا فقدان ہے۔

انہوں نے ایک چھوٹی مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ سال گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے برف صاف کرنے کا کام محکمہ تعمیرات عامہ کی میکانیکل ونگ کو دیا۔ برف جس کو ہٹانے میں چند گھنٹے لگتے تھے، اب تین سے چار دن لگتے ہیں اور دنیا کے اس مشہور سیاحتی مقام تک جانے والی اہم سڑکیں کئی دنوں تک بلاک رہتی ہیں۔

اپنی پارٹی صدر نے کہا کہ انضمام کے فیصلے کی وجہ سے بے روزگاری ہوگی اور تکنیکی عملہ جو اس وقت مختلف محکموں میں کام کر رہے ہیں، انھیں اپنے کیریئر کی ترقی میں رکاوٹ کے علاوہ درجہ بندی کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

محکمہ تعمیرات عامہ کے ساتھ ایک درجن سے زائد محکموں کے انضمام کے لئے طریقہ کار وضع کرنے سے متعلق انتظامی سیکرٹریوں پرمبنی کمیٹی قائم کرنے پر بخاری نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے گھوڑے کے سامنے گاڑی دوڑانے مترادف ہے۔ جب انضمام کا فیصلہ سابق لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت والی ریاستی انتظامی کونسل پہلے ہی کسی اسٹیک ہولڈرز سے بات کئے بغیر لے چکی ہے تو اب اس طرح کی کمیٹی تشکیل دینے میں کیا مقصد ہے؟

بخاری نے کہا کہ جموں وکشمیر حکومت کو چاہئے کہ اس طرح کے کسی بھی صوابدیدی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تفصیلی غور و خوض اور صلاح ومشورہ کرنا چاہئے تھا۔ ریاستی انتظامی کونسل کے سامنے کوئی بلیو پرنٹ نہیں رکھا گیا۔ یہاں تک کہ تکنیکی عملہ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی کوئی تاثرات نہیں طلب کیے گئے جو اپنے محکموں کو پی ڈبلیو ڈی میں ضم ہونے کے بعد متاثر ہوں گے۔ لہٰذا موجودہ لیفٹیننٹ گورنر کو مداخلت کر کے جلد ہی اِس یکطرفہ فیصلے کو واپس لینا چاہئے۔

بخاری نے جلد بازی میں فیصلے لینے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت جب نئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حال ہی میں اپنے عہدے کا چارج سنبھالا ہے جنہیں مختلف سرکاری محکموں کے کام کاج اور انتظامی امور کو سمجھنے میں کچھ وقت درکا ہے، تو پھر جلد بازی میں انجینئرنگ ونگ کو تعمیرات عامہ محکمہ میں ضم کرنے کی کیا مجبوری آن پڑی تھی۔ اس صورتحال میں جلد بازی سے فیصلے کرنا جموں و کشمیر میں ترقیاتی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنا ہے جو پہلے ہی کم ترین سطح پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام انجینئرنگ شعبوں کو محکمہ تعمیرات عامہ میں ضم کرنے سے کنفیوژن پیدا ہوگی، سنیارٹی، تنخواہوں میں تفاوت اور ملازمین کے دیگر فلاحی اقدامات سے متعلق مسائل پیدا ہوں گے۔

دریں اثناء الطاف بخاری نے سیلف ہلپ گروپوں کے لئے مخصوص پروجیکٹوں کو ختم کرنے پر بھی سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس پیش رفت سے ہزاروں تعلیم یافتہ بے نوجوان بے روزگار ہوجائیں گے، جموں وکشمیر میں 3000 ہزار کے قریب گروپ چل رہے ہیں جن میں ڈگری اور ڈپلومہ ہولڈرز ہیں، اس میں 15500 سے زائد انجینئرز ہیں جو کہ اسکیم کو کامیاب بنا رہے ہیں، انہیں حیرت ہے کہ کیوں حکومت یوتھ مخالف پالیسیاں اپنا رہی ہے جس کے جموں وکشمیر کی مجموعی صورتحال پر سنگین منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔

بخاری نے کہاکہ اسکیم میں خامیاں ہوسکتی ہیں جنہیں درست کیا جاسکتا ہے لیکن اسکیم کے لئے ریزرویشن کلاز ختم کر دینے سے مقصد ہی ناکام ہوجائے گا جس کے لئے جموں وکشمیر میں منصوبہ بندی اور عملدرآمد کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت اِن تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سرکاری ملازمت فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ جب آپ ایسے پیشہ ور افراد کے منصوبوں کی ریزرویشن کو ختم کرتے ہیں تو جس سے بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح میں اضافہ ہوگا جس سے بدامنی پھیل سکتی ہے۔

بخاری نے مزید کہا کہ عمومی انتظامی محکمہ یعنی جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے حکم نامہ کی وجہ سے حکومت نے ہزاروں خاندانوں کی روزی روٹی چھین لی ہے جن کا مکمل انحصار ان گروپوں پر تھا۔ ہزاروں کی تعداد میں تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان عمر کی حد کو عبور پار کر گئے ہیں، جوکہ ان گروپوں سے وابستہ ہیں۔

انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی معاشی حالت سے آنکھیں چرانے کی بجائے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری متنازعہ حکم کو فوری طور پر واپس لینے کا حکم جاری کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.