جموں و کشمیر کی انتظامیہ کے مطابق سرینگر کے سپر سپیشیلٹی ہسپتال میں تا حال 12 افراد کووڈ19 سے متاثر پائے گئے ہیں جن میں ایک سینئر ڈاکٹر، دو اسٹاف نرس اور ایک خاک روب شامل ہیں۔
رواں ہفتے اس ہسپتال میں اپنے والد کی تیمارداری کرتے ہوئے سرینگر کے ایک 32 سالہ نوجوان کی کووڈ19 میں مثبت پائے جانے کے بعد موت واقع ہو چکی ہے۔ فوت ہوئے شخص کے والد سمیت ایک اور قریبی رشتہ دار کووڈ19 کی زد میں آگئے ہیں۔ 12 کیسز میں دیگر بیمار اور انکے تیمار دار شامل ہیں۔
انتظامیہ نے گزشتہ چند دنوں میں اس ہسپتال میں جراثیم کش ادویات کا چھڑکائو کر کے عملے کو یقین دہانی کرانے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں، لیکن طبی و نیم طبی عملے میں خوف بدستور جاری ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس ہسپتال میں تعینات ایک نرس نے بتایا کہ ’’مثبت پائے گئے عملے کی وجہ سے سارا ہسپتال کووڈ19 کی لپیٹ میں آ سکتا ہے کیونکہ یہ عملہ مثبت آنے سے قبل قریباً پورے عملے کے رابطہ میں آئے ہوئے ہیں۔‘‘
انکا کہنا تھا کہ پورے عملے کو پریشانی لاحق ہے کہ اگر وہ اس وائرس میں مثبت پائے گئے تو انکے اہل خانہ اور دیگر مریض بھی اس وائرس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال انتظامیہ نے اتنے کیسز سامنے آنے کے بعد بھی عملے کی سکریننگ نہیں کی ہے جو مایوس کن ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر عملے میں کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوگا تو ہسپتال بند ہونے کے خدشات بڑھ جائیں گے۔
اس سے قبل سرینگر کے ہڈیوں کے ہسپتال (برزلہ) میں چھ مریض مثبت پائے گئے ہیں۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کشمیر کے صوبائی کمشنر پنڈورانگ کوڈباراو پولے نے بتایا کہ ہسپتال میں مثبت کیسز سامنے آنا تشویشناک بات ہے اور انتظامیہ نے نان کووڈ19 ہسپتال کیلئے نئے قواعد و ضوابط مرتب کئے ہیں۔
صوبائی کمشنر کا کہنا ہے کہ ان ہسپتالوں میں نئے ضابطوں کے مطابق داخل کئے جانے والے مریضوں کا ٹیسٹ لازمی طور کیا جائے گا اور مثبت آنے پر انکو کووڈ19 ہسپتالوں میں منتقل کیا جائے گا۔
انکا کہنا تھا کہ ’’طبی اور نیم طبی عملے کی حفاظت کیلئے ضروری سامان فراہم کیا جائے گا۔ جبکہ عملے کو شفٹس میں تعینات کیا جا رہا ہے تاکہ وہ 14 روز کی ڈیوٹی کے بعد 14 روز کے گھریلو قرنطینہ میں رہ سکیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں’’انفیکشن کنٹرول کمیٹی‘‘ کو فعال بنانے کے احکامات دے گئے ہیں تاکہ وہ ہسپتال کا تفصیلی کووڈ19 سیفٹی آڈیٹ کر سکے۔