پی ڈی پی کے 19 ممبران، جنہیں گزشتہ دنوں جموں و کشمیر پولیس نے نئے اراضی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے کے دوران گرفتار کیا تھا، نے جمعرات کو ’’ضمانتی بانڈ‘‘ پر دستخط کرنے سے انکار کیا ہے۔
ان 19 ممبران کو جمعرات کو سرینگر کے ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونا تھا جہاں انہیں اس ضمانتی بانڈ پر دستخط کرنے تھے کہ وہ آئندہ اس طرح کی ’’ملک مخالف اور غیر قانونی‘‘ سرگرمیوں میں شرکت نہیں کریں گے۔
تاہم انہوں بانڈ پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’’جمہوریت میں پر امن احتجاج کرنا کسی بنا پر ملک مخالف یا غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔‘‘
انکا کہنا تھا کہ وہ قانونی طور اس طرح کی سرکاری کارروائیوں کا مقابلہ کریں گے۔ اس معاملے کی اگلی سنوای 24 نومبر کو رکھی گئی ہے۔
مزید پڑھیں؛ گپکار اعلامیہ: محبوبہ مفتی آج جموں پہنچیں گی
غور طلب ہے کہ گزشتہ دنوں پی ڈی پی کے متعدد کارکنوں نے سرینگر میں نئے اراضی قوانین کے خلاف احتجاج کیا تھا جس دوران پولیس نے انکو منتشر کرکے 19 ممبران کو حراست میں لیا تھا۔
بعد ازاں انہیں ایگزیکٹیو مجسٹریٹ نے اس شرط پر رہا کیا تھا کہ وہ 5نومبر کو ضمانتی بانڈ پر دستخط کریں گے۔
اس ضمن میں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کس جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے کہ پر امن احتجاج کرنے کو ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے؟‘‘
انہوں کہا کہ پی ڈی پی کے جن ممبران کو نئے اراضی قوانین پر احتجاج کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا انہوں نے اس بانڈ پر دستخط کرنے سے انکار کیا ہے۔