سرینگر: سرینگر کی ایک عدالت نے منگل کے روز گجراتی ٹھگ کرن بھائی پٹیل اور اس کے ایک اور ساتھی کو ضمانت دی ہے۔چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر راجا محمد تسلیم کی عدالت میں منگل کے روز گجرانی ٹھگ کرن بھائی پٹیل کے گیارہویں معاملے کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ملزمین کو پیش نہیں کیا گیا کیونکہ وہ اس وقت گجرات پولیس کی تحویل میں ہیں۔
عدالت نے پٹیل کے وکیل کو 2 ضمانتوں کے ساتھ 1 لاکھ کے ضمانتی مچلکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ملزم کی نمائندگی محمد عبداللہ پنڈت، عادل پنڈت، انیل رائنا اور ابو اویس پنڈت کر رہے ہیں۔
تاہم سی جی ایم نے گواہ کے دوبارہ جرح کے لیے درخواست پر دلائل جزوی طور پر سنی اور معاملہ پر مزید دلائل پیش کرنے کے لیے دونوں فریقوں کو آئندہ مہینے کی 30 تاریخ کو عدالت میں حاضر رہنے کی ہدایت دی۔وہیں عدالت میں استغاثہ کا کوئی بھی گواہ موجود نہیں ہونے پر سی جی ایم نے اسسٹنٹ پبلک پراسیکیوٹر (اے پی پی) کو ہدایت دی کی وہ آئندہ تاریخ (ستمبر 30) کو تمام گواہوں کو عدالت میں پیش کریں۔
واضح رہے کہ رواں برس مئی مہینے کی دو تاریخ کو جموں و کشمیر پولیس نے گجراتی ٹھگ کرن بھائی پٹیل کے خلاف سی جے ایم کورٹ میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔
مزید پڑھیں: Gujarati Conman Bail Rejected سرینگر کی ایک عدالت نے گجراتی ٹھگ کی ضمانت عرضی مسترد کردی
واضح رہے کہ کرن پٹیل کو کشمیر کی انتظامیہ کے ساتھ جعلسازی کرنے کے جرم میں پولیس نے 3 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں مقامی عدالت نے مذکورہ ٹھگ کو 31 مارچ تک جوڈیشل تحویل میں بھیجا تھا۔ اس معاملے میں ایل جی انتظامیہ نے صوبائی کمشنر وجے کمار بدھوری کو انکوائری کرنے کی ہدایت دی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ گجرات سے تعلق رکھنے والے کرن پٹیل نے جموں کشمیر انتظامیہ کے سکیورٹی و سول افسران کو یہ دھوکہ دیکر کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر میں ایڈیشنل ڈائریکٹر (سٹریٹیجی و کمپیننگ) کے طور پر تعینات ہے، یہاں سرکاری پروٹوکول کے سیر و تفریح کی اور کئی افسران سے میٹنگ کی۔ تاہم کرن پٹیل کو زیڈ پلس سکیورٹی دستیاب کرائی گئی اور سرینگر کے عالی شان ہوٹل للت میں ان کی میزبانی کی گئی۔ کرن پٹیل کے سرکاری پروٹوکول دینے کے معاملے میں جموں کشمیر انتظامیہ اور پولیس پر کئی سوالات کھڑے ہوئے کہ حساس علاقے میں ان کو کیسے سکیورٹی دی گئی اور اس کا فائدہ اٹھا کر انہوں نے لائن آف کنٹرول کا بھی دورہ کیا۔