سرینگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے دوران ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران بھارت میں تعینات جنوبی کوریا کے سفارت خانے کی فرسٹ سیکرٹری جین پال نے کہا کہ وہ بھارت کی جانب سے جی ٹوئنٹی اجلاس کی میزبانی کی تیاریوں سے بہت متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی قدرتی خوبصورتی کے بارے میں ہمیشہ سنا تھا لیکن آج دیکھ کر واقعی بہت اچھا لگا۔ چین کی جانب سے اس اجلاس کا بائیکاٹ کرنے پر انہوں نے کہا کہ یہ جی ٹوئنٹی شرکاء کی اپنی مرضی ہے کہ وہ کس اجلاس میں شرکت کرے۔ انہوں نے کہا کہ بطور جنوبی کوریا کے مندوبین وہ اس سرینگر میں سمٹ منعقد کرنے کی حمایت کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارتی حکومت کا فیصلہ ہے کہ وہ جی ٹوینٹی اجلاس کس شہر میں منعقد کرے تو پھر جموں و کشمیر میں اس کا انعقاد کیوں نہیں ہوسکتا ہے۔
بحرین کے ایک مندوبین عدنان جن کا دعویٰ ہے کہ وہ سعودی عرب کی نمائندگی کررہے ہیں، نے بتایا کہ کشمیر میں فلم سازی کے لئے بہت مواقع ہے اور سعودی عرب کے فلم ساز یہاں شوٹ کر سکتے ہیں۔ غور طلب ہے کہ بھارت سرکار نے کہا کہ سعودی عرب، ترکیہ، انڈونیشیا اور مصر نے سرینگر کی سمٹ میں آنے کے لئے اندراج نہیں کیا تھا۔ وہیں چین نے اس سمٹ کا بائیکاٹ کیا ہے۔ واضح رہے کہ جی ٹوئنٹی 'ٹورزم ورکنگ گروپ' کا تیسرا اجلاس ہورہا ہے جوکہ اس سے قبل گجرات اور سلیگڑی میں دو سمٹ منعقد ہوئے ہیں۔سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں ہورہی اس سمٹ میں مندوبین نے 'فلم ٹورزم فار النامک گروتھ اینڈ کلچرل پریزورویسن' کے عنوان پر تبادلہ خیال کیا اور مشاورت کرکے مسودہ تیار کریں گے۔ اس مسودے پر گوا میں ہونے والی چوتھی جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر مزید تبادلہ خیال کیا جائے گا، ساتھ ہی تمام مندوبین کی منظوری کے بعد ایک پالیسی بنائے جائے گی۔سرینگر میں ہورہی سمٹ میں چین، ترکی، سعودی عرب، انڈونیشیا اور مصر نے شرکت نہیں کی ہے۔ چین نے کشمیر میں جی ٹوئنٹی سمٹ منعقد کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمٹ 'متنازعہ خطے' میں منعقد نہیں کی جانی چاہیے۔جی ٹوئنٹی میں دنیا کے بیس بڑے ممالک بشمول ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، جرمنی، فرانس، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، برطانیہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں : G20 Summit in Kashmir جی ٹوئنٹی ٹورازم ورکنگ گروپ کا تین روزہ اجلاس جاری