ETV Bharat / state

Sikhs angry pandit reservation:ریزرویشن سےسکھ ناراض

author img

By

Published : Jul 26, 2023, 12:36 PM IST

کشمیری پنڈتوں اور مغربی پاکستانی مہاجرین کو جموں کشمیر کی اسمبلی میں تین نشست مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے متعلق رواں پارلیمنٹ سیشن میں وزیر داخلہ بل پیش کریں گے۔ بل کے مطابق کشمیری پنڈتوں کو دو نشستیں دی جائیں گی۔ جس پر سکھ سماج کو اعتراض ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ایک نشست سکھوں کیلئے مختص کی جائے۔ Kashmiri sikhs oppose reservation for pandits in JK assembly

ریزرویشن سےسکھ ناراض
ریزرویشن سےسکھ ناراض

ریزرویشن سےسکھ ناراض

سری نگر: مرکزی سرکار نے کشمیری پنڈتوں اور مغربی پاکستانی مہاجرین کو جموں کشمیر کی اسمبلی میں تین نشست مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے متعلق رواں پارلیمنٹ سیشن میں وزیر داخلہ بل پیش کریں گے جس کی رو سے جموں و کشمیر کی تنظیم نو سے متعلق قانون مجریہ 2019 میں ایک اور ترمیم کی جائے گی جو لیفٹننٹ گورنر کو ان نشستوں پر نامزدگی کا اختیار دے گی۔ بل کے مطابق کشمیری پنڈتوں کو دو نشستیں دی جائے گی اور (مغربی پاکستان مہاجرین) ویسٹ پاکستان ریفیوجیز کو ایک سیٹ مختص رکھی جائے گی۔

تاہم اس بل پر جموں کشمیر میں سکھ آبادی ناراض ہوئی ہے۔ سکھ نمائندوں کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں دو لاکھ سے زائد سکھ آباد ہیں جن کو مرکزی سرکار نے فراموش کیا ہے۔ یاد رہے کہ مرکزی سرکار رواں مانسون سیشن میں جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019 میں ترمیمی بل پیش کرے گی۔ اس بل میں دفعہ 14 کو ترمیم کرکے 107 سیٹوں کے بجائے 114 درج کیا جائے گا۔ بل میں ان تین سیٹوں کو مختص کرنے کے لئے سیکشن 15 اے اور بی شامل کیا جائے گا۔ جن میں ان سیٹوں کی تفصل درج ہوگی۔

کشمیری پنڈتوں کی دو سیٹوں میں ایک خاتون کے لئے مختص ہوگی۔ اس ترمیم سے جموں کشمیر میں اسمبلی سیٹوں کی تعداد 90 سے 95 تک پہنچے گی کیونکہ اس سے قبل دو سیٹیں خواتین کے لئے مختص رکھی گئی ہے۔ یہ سلسلہ سابق ریاست کے آئین میں موجود تھا۔ جسکو تنظیم نو قانون میں برقرار رکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مغربی پاکستان مہاجرین سنہ 1947 میں ہندو پاک کے مابین جنگ کے بعد جموں صوبے میں مہاجرین کے طور آئے تھے اور اسی صوبے میں آباد ہو گئے۔ انکی آبادی پچاس ہزار سے زائد ہے اور انکو سابق ریاست میں اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق نہیں تھا۔ لیکن پارلیمنٹ انتخابات میں یہ ووٹ کے اہل تھے۔

آئین ہند کی دفعہ 370 کے بعض حصوں اور 35 اے کی منسوخی کے بعد تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد ان مہاجرین کو اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے حقوق دئے گئے جبکہ جموں کشمیر کی شہریت بھی ان کو دی گئی۔

مزید پڑھیں:Infiltration Bid in JK جموں وکشمیر میں امسال جون تک درندارزی صفر، مرکزی وزیر


وہیں کشمیری پنڈتوں کی اکثریت نے سنہ 1990 میں ناسازگار حالات کی وجہ سے کشمیر چھوڑ کر جموں اور دیگر ریاستوں میں سکونت اختیار کی تھی۔ غور طلب ہے کہ حدبندی کمیشن نے بھی کشمیری پنڈتوں اور مہاجرین کے لئے اسمبلی میں سیٹیں مختص رکھنے کی سفارش کی تھی۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اسمبلی میں پانچ سیٹوں کو مختص کرنے سے جموں کشمیر میں یہ منتخب سرکار کی تشکیل میں کارگر ثابت ہوں گے۔

سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایل جی کو رکن نامزد کرنے کے اختیارات دینا آئین کے خلاف ہے اور اس سے جمہوری و منتخب سرکار کا نقشہ ہی تبدیل ہوگا اور سرکار کی تشکیل آوری میں ایل جی کی مداخلت رہی گی۔

ریزرویشن سےسکھ ناراض

سری نگر: مرکزی سرکار نے کشمیری پنڈتوں اور مغربی پاکستانی مہاجرین کو جموں کشمیر کی اسمبلی میں تین نشست مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے متعلق رواں پارلیمنٹ سیشن میں وزیر داخلہ بل پیش کریں گے جس کی رو سے جموں و کشمیر کی تنظیم نو سے متعلق قانون مجریہ 2019 میں ایک اور ترمیم کی جائے گی جو لیفٹننٹ گورنر کو ان نشستوں پر نامزدگی کا اختیار دے گی۔ بل کے مطابق کشمیری پنڈتوں کو دو نشستیں دی جائے گی اور (مغربی پاکستان مہاجرین) ویسٹ پاکستان ریفیوجیز کو ایک سیٹ مختص رکھی جائے گی۔

تاہم اس بل پر جموں کشمیر میں سکھ آبادی ناراض ہوئی ہے۔ سکھ نمائندوں کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں دو لاکھ سے زائد سکھ آباد ہیں جن کو مرکزی سرکار نے فراموش کیا ہے۔ یاد رہے کہ مرکزی سرکار رواں مانسون سیشن میں جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019 میں ترمیمی بل پیش کرے گی۔ اس بل میں دفعہ 14 کو ترمیم کرکے 107 سیٹوں کے بجائے 114 درج کیا جائے گا۔ بل میں ان تین سیٹوں کو مختص کرنے کے لئے سیکشن 15 اے اور بی شامل کیا جائے گا۔ جن میں ان سیٹوں کی تفصل درج ہوگی۔

کشمیری پنڈتوں کی دو سیٹوں میں ایک خاتون کے لئے مختص ہوگی۔ اس ترمیم سے جموں کشمیر میں اسمبلی سیٹوں کی تعداد 90 سے 95 تک پہنچے گی کیونکہ اس سے قبل دو سیٹیں خواتین کے لئے مختص رکھی گئی ہے۔ یہ سلسلہ سابق ریاست کے آئین میں موجود تھا۔ جسکو تنظیم نو قانون میں برقرار رکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مغربی پاکستان مہاجرین سنہ 1947 میں ہندو پاک کے مابین جنگ کے بعد جموں صوبے میں مہاجرین کے طور آئے تھے اور اسی صوبے میں آباد ہو گئے۔ انکی آبادی پچاس ہزار سے زائد ہے اور انکو سابق ریاست میں اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق نہیں تھا۔ لیکن پارلیمنٹ انتخابات میں یہ ووٹ کے اہل تھے۔

آئین ہند کی دفعہ 370 کے بعض حصوں اور 35 اے کی منسوخی کے بعد تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد ان مہاجرین کو اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے حقوق دئے گئے جبکہ جموں کشمیر کی شہریت بھی ان کو دی گئی۔

مزید پڑھیں:Infiltration Bid in JK جموں وکشمیر میں امسال جون تک درندارزی صفر، مرکزی وزیر


وہیں کشمیری پنڈتوں کی اکثریت نے سنہ 1990 میں ناسازگار حالات کی وجہ سے کشمیر چھوڑ کر جموں اور دیگر ریاستوں میں سکونت اختیار کی تھی۔ غور طلب ہے کہ حدبندی کمیشن نے بھی کشمیری پنڈتوں اور مہاجرین کے لئے اسمبلی میں سیٹیں مختص رکھنے کی سفارش کی تھی۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اسمبلی میں پانچ سیٹوں کو مختص کرنے سے جموں کشمیر میں یہ منتخب سرکار کی تشکیل میں کارگر ثابت ہوں گے۔

سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایل جی کو رکن نامزد کرنے کے اختیارات دینا آئین کے خلاف ہے اور اس سے جمہوری و منتخب سرکار کا نقشہ ہی تبدیل ہوگا اور سرکار کی تشکیل آوری میں ایل جی کی مداخلت رہی گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.