ETV Bharat / state

شاہ فیصل اور پی ڈی پی کے دو رہنما رہا

جموں و کشمیر انتظامیہ نے بدھ کے روز جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین و سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے دو لیڈران سرتاج مدنی اور پیرزادہ منصور کو 10 ماہ بعد رہا کیا گیا۔

شاہ فیصل
شاہ فیصل
author img

By

Published : Jun 3, 2020, 7:38 PM IST

بتادیں کہ گزشتہ برس 5 اگست کو مرکزی حکومت نے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر دیا۔ ان فیصلوں کے پیش نظر علیحدگی پسندوں کے علاوہ علاقائی جماعتوں کے درجنوں لیڈران کو بھی پی ایس اے کے تحت نظربند رکھا گیا تھا جن میں سے بیشتر لیڈران کو رہا کر دیا گیا ہے یا پھر انہیں ان کے گھروں میں ہی نظربند رکھا گیا ہے۔

شاہ فیصل اور پی ڈی پی کے دو رہنما رہا

جموں وکشمیر میں پی ایس اے کے تحت کسی بھی شخص کو عدالت میں پیشی کے بغیر کم از کم تین ماہ تک قید کیا جاسکتا ہے اور اس کے بعد نظربندی میں توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شاہ فیصل، سرتاج مدنی اور پیرزادہ منصور پر عائد پی ایس اے کو ہٹا کر انہیں رہا کیا گیا ہے۔ تینوں رہنماؤں کو سب جیل ایم ایل اے ہوسٹل سرینگر، (جہاں انہیں بند رکھا گیا تھا) سے ان کے گھر منتقل کیا گیا ہے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، جنہیں رواں برس 24 مارچ کو طویل نظربندی کے بعد رہا کیا گیا، نے شاہ فیصل سمیت تین لیڈران کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے باقی لیڈران کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا: 'یہ جان کر خوش ہوا کہ شاہ فیصل، پیر منصور اور سرتاج مدنی کو بے سبب کی پی ایس اے نظربندی سے رہا کیا گیا ہے۔ اس بات کا دکھ ہے کہ محبوبہ مفتی، ساگر صاحب اور ہلال لون بدستور بند رکھے گئے ہیں۔ اب ان کو بھی رہا کیا جائے'۔

جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ نے رواں برس مئی کے اوائل میں محبوبہ مفتی، شاہ فیصل، نعیم اختر، علی محمد ساگر اور سرتاج مدنی پر عائد پی ایس اے میں توسیع کی تھی۔

شاہ فیصل کو 14 اگست 2019ء کو نئی دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ امریکہ کے لئے جہاز پکڑنے کی تیاری میں تھے۔ انہیں نئی دہلی سے سری نگر واپس بھیجا گیا تھا جہاں انہیں نظربند کیا گیا۔

شاہ فیصل کا تب کہنا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے امریکہ جانا چاہتے ہیں۔ تاہم حکومت ہند نے انہیں یہ کہتے ہوئے روکا تھا کہ شاہ فیصل سٹوڈنٹ ویزا پر نہیں بلکہ ٹورسٹ ویزا پر امریکہ جارہے تھے۔

شاہ فیصل نے گزشتہ برس مارچ میں اپنی سیاسی جماعت 'جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ' کو 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت لانچ کی تھی۔ پارٹی کی لانچنگ تقریب میں متعدد نوجوان، سماجی کارکنان اور اسٹوڈنٹس لیڈرز بشمول جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبا یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید نے شاہ فیصل کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

بتادیں کہ گزشتہ برس 5 اگست کو مرکزی حکومت نے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر دیا۔ ان فیصلوں کے پیش نظر علیحدگی پسندوں کے علاوہ علاقائی جماعتوں کے درجنوں لیڈران کو بھی پی ایس اے کے تحت نظربند رکھا گیا تھا جن میں سے بیشتر لیڈران کو رہا کر دیا گیا ہے یا پھر انہیں ان کے گھروں میں ہی نظربند رکھا گیا ہے۔

شاہ فیصل اور پی ڈی پی کے دو رہنما رہا

جموں وکشمیر میں پی ایس اے کے تحت کسی بھی شخص کو عدالت میں پیشی کے بغیر کم از کم تین ماہ تک قید کیا جاسکتا ہے اور اس کے بعد نظربندی میں توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شاہ فیصل، سرتاج مدنی اور پیرزادہ منصور پر عائد پی ایس اے کو ہٹا کر انہیں رہا کیا گیا ہے۔ تینوں رہنماؤں کو سب جیل ایم ایل اے ہوسٹل سرینگر، (جہاں انہیں بند رکھا گیا تھا) سے ان کے گھر منتقل کیا گیا ہے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، جنہیں رواں برس 24 مارچ کو طویل نظربندی کے بعد رہا کیا گیا، نے شاہ فیصل سمیت تین لیڈران کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے باقی لیڈران کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا: 'یہ جان کر خوش ہوا کہ شاہ فیصل، پیر منصور اور سرتاج مدنی کو بے سبب کی پی ایس اے نظربندی سے رہا کیا گیا ہے۔ اس بات کا دکھ ہے کہ محبوبہ مفتی، ساگر صاحب اور ہلال لون بدستور بند رکھے گئے ہیں۔ اب ان کو بھی رہا کیا جائے'۔

جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ نے رواں برس مئی کے اوائل میں محبوبہ مفتی، شاہ فیصل، نعیم اختر، علی محمد ساگر اور سرتاج مدنی پر عائد پی ایس اے میں توسیع کی تھی۔

شاہ فیصل کو 14 اگست 2019ء کو نئی دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ امریکہ کے لئے جہاز پکڑنے کی تیاری میں تھے۔ انہیں نئی دہلی سے سری نگر واپس بھیجا گیا تھا جہاں انہیں نظربند کیا گیا۔

شاہ فیصل کا تب کہنا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے امریکہ جانا چاہتے ہیں۔ تاہم حکومت ہند نے انہیں یہ کہتے ہوئے روکا تھا کہ شاہ فیصل سٹوڈنٹ ویزا پر نہیں بلکہ ٹورسٹ ویزا پر امریکہ جارہے تھے۔

شاہ فیصل نے گزشتہ برس مارچ میں اپنی سیاسی جماعت 'جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ' کو 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت لانچ کی تھی۔ پارٹی کی لانچنگ تقریب میں متعدد نوجوان، سماجی کارکنان اور اسٹوڈنٹس لیڈرز بشمول جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبا یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید نے شاہ فیصل کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.