ETV Bharat / state

Halal Soap Company ثناء آفتاب نے حلال صابن کی کمپنی شروع کی

author img

By

Published : Jun 23, 2023, 3:03 PM IST

Updated : Jun 24, 2023, 1:36 PM IST

سرینگر سے تعلق رکھنے والی ثناء آفتاب نے ایک صابن کمپنی شروع کی ہے جس کا نام ہے ماؤنٹین ساپ کمپنی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میری مصنوعات کی خاص بات یہ ہے کہ وہ بالکل حلال ہیں، جس کا مطلب ہے کہ میری مصنوعات میں سور کی چربی نہیں استعمال کی جاتی ہے۔ Sana Aftab started a halal soap company

ثناء آفتاب نے حلال صابن کی کمپنی شروع کی
ثناء آفتاب نے حلال صابن کی کمپنی شروع کی
ثناء آفتاب نے حلال صابن کی کمپنی شروع کی

سرینگر: جموں و کشمیر کے سرینگر سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان خاتون گزشتہ تین برسوں سے حسب ضرورت حلال آرگینک صابن تیار کر رہی ہے۔ ثناء آفتاب بنیادی طور پر رعناواری سرینگر کی رہائشی ہیں اور اب باغات برزلہ میں مقیم ہیں۔ انہوں نے ایک صابن کمپنی شروع کی ہے جس کا نام ہے ماؤنٹین ساپ کمپنی ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ثناء نے کہا کہ میں نے صابن بنانے کا کام شوق کے طور پر شروع کیا اور عالمی وبا لاک ڈاؤن کے دوران میں نے سوشل میڈیا ویب سائٹس سے صابن بنانے کا طریقہ سیکھا۔ مجھے یہ بہت تخلیقی اور آسان لگا۔ میں قطر میں ایک ہسپتال میں کام کرتی تھی لیکن وبا کی وجہ سے مجھے نوکری سے نکال دیا گیا، جس کے بعد میں کشمیر واپس آگئی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے میں نے اپنے ذاتی استعمال کے لیے صابن بنانا شروع کیا اور بعد میں میں نے اسے اپنے رشتہ داروں اور قریبی دوستوں میں تقسیم کرنا شروع کیا اور جب وہ اسے استعمال کرنے لگے تو انہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ یہ صابق کافی بہتر ہے اور اسکو فروخت کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے صارفین کی طرف سے اچھا رسپانس مل رہا ہے اور میں بہت جلد ایک آؤٹ لیٹ کھولنے کا منصوبہ بنا رہی ہوں۔ میں فیکٹری میں سرمایہ کاری کے لیے مواقع تلاش کر رہی ہوں اور میں چاہتی ہوں کہ ہر ضلع میں ایک فیکٹری ہو۔

مزید پڑھیں:۔ An Anonymous Kashmiri Soap Makers: ایک گمنام صابن بنانے والے کاریگر کے نام اور کام کو زندہ رکھنے والے عبدالرشید لون

ثناء آفتاب نے کہا کہ مختلف ممالک میں کام کرتے ہوئے میں نے محسوس کیا کہ کشمیر ہر لحاظ سے زرخیز ہے لیکن اس کے وسائل کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک آرگینک صابن کمپنی شروع کرنا آسان ہے کیونکہ اس کے لیے درکار تمام مصنوعات گھروں میں آسانی سے دستیاب ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کے صابن کو اچھا رسپانس مل رہا ہے لیکن پھر بھی بقایا منافع کے لیے اچھا نہیں ہے لیکن امید ہے کہ ایک ماہ کے اندر ان کی محنت رنگ لائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ابھی نوکری کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ میں سنگل مدھر بن کر خوش ہوں۔ اگر میں کام کرنے لگی تو صابن بنانے کی طرف میری دلچسپی ختم ہو جائے گی۔ میں سب کچھ اکیلا کر رہی ہوں، تاہم میرے دوست دیگر کاموں میں مدد کرتے ہیں۔ میں نے جڑی بوٹیوں، مصالحوں، گری دار میوے، سویا بین کا تیل، اخروٹ کا تیل، سرسوں کا تیل، شہد، سیب اور لیوینڈر سے صابن تیار کرتی ہوں اور ہماری مصنوعات بڑے پیمانے پر پسند کیا جا رہا ہے اور بہت سی کمپنیاں مجھ سے رابطہ کر رہی ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ میں شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے لیے صابن بناتی رہی ہوں اور ایک صابن بنانے میں تقریباً آدھا گھنٹہ لگتا ہے لیکن صابن کے مکمل تیار ہونے میں تقریباً تین ہفتے لگتے ہیں، میری مصنوعات بالکل حلال ہیں اور اس کا مطلب ہے کہ میری مصنوعات میں سور کی چربی نہیں استعمال کی جاتی ہے۔ بتادیں کہ ثنا نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سرینگر سے گریجویٹ اور بارسلونا (اسپین) اور مانچسٹر (یو کے) سے ایم بی اے کی تعلیم حاصل کی ہیں۔

ثناء آفتاب نے حلال صابن کی کمپنی شروع کی

سرینگر: جموں و کشمیر کے سرینگر سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان خاتون گزشتہ تین برسوں سے حسب ضرورت حلال آرگینک صابن تیار کر رہی ہے۔ ثناء آفتاب بنیادی طور پر رعناواری سرینگر کی رہائشی ہیں اور اب باغات برزلہ میں مقیم ہیں۔ انہوں نے ایک صابن کمپنی شروع کی ہے جس کا نام ہے ماؤنٹین ساپ کمپنی ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ثناء نے کہا کہ میں نے صابن بنانے کا کام شوق کے طور پر شروع کیا اور عالمی وبا لاک ڈاؤن کے دوران میں نے سوشل میڈیا ویب سائٹس سے صابن بنانے کا طریقہ سیکھا۔ مجھے یہ بہت تخلیقی اور آسان لگا۔ میں قطر میں ایک ہسپتال میں کام کرتی تھی لیکن وبا کی وجہ سے مجھے نوکری سے نکال دیا گیا، جس کے بعد میں کشمیر واپس آگئی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے میں نے اپنے ذاتی استعمال کے لیے صابن بنانا شروع کیا اور بعد میں میں نے اسے اپنے رشتہ داروں اور قریبی دوستوں میں تقسیم کرنا شروع کیا اور جب وہ اسے استعمال کرنے لگے تو انہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ یہ صابق کافی بہتر ہے اور اسکو فروخت کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے صارفین کی طرف سے اچھا رسپانس مل رہا ہے اور میں بہت جلد ایک آؤٹ لیٹ کھولنے کا منصوبہ بنا رہی ہوں۔ میں فیکٹری میں سرمایہ کاری کے لیے مواقع تلاش کر رہی ہوں اور میں چاہتی ہوں کہ ہر ضلع میں ایک فیکٹری ہو۔

مزید پڑھیں:۔ An Anonymous Kashmiri Soap Makers: ایک گمنام صابن بنانے والے کاریگر کے نام اور کام کو زندہ رکھنے والے عبدالرشید لون

ثناء آفتاب نے کہا کہ مختلف ممالک میں کام کرتے ہوئے میں نے محسوس کیا کہ کشمیر ہر لحاظ سے زرخیز ہے لیکن اس کے وسائل کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک آرگینک صابن کمپنی شروع کرنا آسان ہے کیونکہ اس کے لیے درکار تمام مصنوعات گھروں میں آسانی سے دستیاب ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کے صابن کو اچھا رسپانس مل رہا ہے لیکن پھر بھی بقایا منافع کے لیے اچھا نہیں ہے لیکن امید ہے کہ ایک ماہ کے اندر ان کی محنت رنگ لائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ابھی نوکری کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ میں سنگل مدھر بن کر خوش ہوں۔ اگر میں کام کرنے لگی تو صابن بنانے کی طرف میری دلچسپی ختم ہو جائے گی۔ میں سب کچھ اکیلا کر رہی ہوں، تاہم میرے دوست دیگر کاموں میں مدد کرتے ہیں۔ میں نے جڑی بوٹیوں، مصالحوں، گری دار میوے، سویا بین کا تیل، اخروٹ کا تیل، سرسوں کا تیل، شہد، سیب اور لیوینڈر سے صابن تیار کرتی ہوں اور ہماری مصنوعات بڑے پیمانے پر پسند کیا جا رہا ہے اور بہت سی کمپنیاں مجھ سے رابطہ کر رہی ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ میں شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے لیے صابن بناتی رہی ہوں اور ایک صابن بنانے میں تقریباً آدھا گھنٹہ لگتا ہے لیکن صابن کے مکمل تیار ہونے میں تقریباً تین ہفتے لگتے ہیں، میری مصنوعات بالکل حلال ہیں اور اس کا مطلب ہے کہ میری مصنوعات میں سور کی چربی نہیں استعمال کی جاتی ہے۔ بتادیں کہ ثنا نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سرینگر سے گریجویٹ اور بارسلونا (اسپین) اور مانچسٹر (یو کے) سے ایم بی اے کی تعلیم حاصل کی ہیں۔

Last Updated : Jun 24, 2023, 1:36 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.