احتجاج کے شرکاء نے کہا کہ کشمیر میں اکثریتی فرقے سے وابستہ لوگوں نے اپنی جان پر کھیل کر یاترا کا سلسلہ برقرار رکھا ہے اور انہی لوگوں کو اب یاترا کی سلامتی کے نام پر مشکلات سے دوچار کیا جارہا ہے۔
پپلز یونائٹڈ فرنٹ، ایک نوزائید سیاسی جماعت ہے جسکی قیادت انڈین ایڈمسٹریٹیو سروس کے سابق افسر شاہ فیصل کررہے ہیں جنہوں نے چند ماہ قبل سرکاری ملازمت کو خیر باد کہہ کر سیاست میں آنے کا اعلان کیا۔
شاہراہ پر پابندی کے خلاف، پریس کالونی میں کیے گئے احتجاج کی قیادت، شہلا رشید کررہی تھیں جنہیں جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں سٹوڈنٹ لیڈر کی حیثیت سے کافی شیہرت ملی ہے، شہلا رشید شاہ فیصل کی پارٹی میں شامل ہوئی ہیں۔
احتجاج میں شامل مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھے جن پر ہائے وے پر پابندی کے خلاف نعرے درج تھے۔اخبار نویسوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے شہلا رشید نے کہا کہ حکومت ہند جان بوجھ کر کشمیر میں حالات خراب کرنے پہ تلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی بندوبست بڑھانے اور سڑکوں پر عام لوگوں کی نقل و حرکت روکنے سے یاترا کامیاب نہیں ہوسکتی ہے بلکہ اسکی کامیابی کیلئے لوگوں کا تعاون لازمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ گوہ ہے کہ کشمیروں نے اپنی جانوں پر کھیل کر یاتریوں کی حفاظت کی ہے اور اپنا خون دینے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے۔
انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ شاہراہ پرعوامی نقل و حرکت پر پابندی کے فیصلے پر نظر ثانی کرکے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
واضح رہے کہ حکام نے روزانہ چند گھنٹوں کیلئے سرینگر جموں شاہراہ پر ان علاقوں میں عام لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی ہے جہاں سے امرناتھ یاتریوں کا گزر ہوتا ہے۔ ماضی میں یاترا کے دوران اس قسم کی پابندی کبھی عائد نہیں کی گئی ہے۔
امرناتھ یاترا کا آغاز یکم جولائی کو ہوا ہے اور اسکا سلسلہ 15 اگست تک جاری رہے گا۔