ETV Bharat / state

'نظر بند سیاسی رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے'

نیشنل کانفرنس نے آج جموں و کشمیر میں سیاسی رہنماؤں کی نظربندی اور مواصلاتی پابندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Nov 28, 2019, 5:02 PM IST

نیشنل کانفرنس نے ان پابندی کو ختم کرنے اور سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبد اللہ اور عمر عبداللہ سمیت تمام رہنماؤں کو رہا کرکے سیاسی سرگرمیوں کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔

پارٹی کے سینیئر رہنماؤں نے شیر کشمیر بھون جموں سے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا، 'اس سے بڑی ستم ظریفی کیا ہوسکتی ہے کہ پارلیمنٹ کے جاری اجلاس کے دوران ملک کے اہم سیاسی رہنما اور جموں و کشمیر کی نمائندگی کرنے والے رُکن پارلیمان پارلیمنٹ فاروق عبد اللہ نظربند ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وادی میں جاری سیاسی نظربندیاں جمہوری شائستگی اور جمہوریت کی اخلاقیات کے مطابق نہیں ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں نے کہا کہ غیر جمہوری اقدامات کا سہارا لیتے ہوئے حکومت نے لوگوں کے جمہوری حقوق کو محدود کردیا۔ انہوں نے شہری آزادی کو بحال کرنے اور آئین میں درج کردہ آزادی اظہار رائے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں منقسم کیا۔
اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل انٹرنیٹ اور تمام مواصلاتی رابطوں پر پابندی عائد کر دی تھیں، تاہم 14 اکتوبر کو وادی میں پوسٹ پیڈ موبائل سروس کو بحال کر دیا جبکہ انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس پر بدستور پابندی ہے۔
وہیں تین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت سینکٹروں ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا ہے۔

نیشنل کانفرنس نے ان پابندی کو ختم کرنے اور سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبد اللہ اور عمر عبداللہ سمیت تمام رہنماؤں کو رہا کرکے سیاسی سرگرمیوں کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔

پارٹی کے سینیئر رہنماؤں نے شیر کشمیر بھون جموں سے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا، 'اس سے بڑی ستم ظریفی کیا ہوسکتی ہے کہ پارلیمنٹ کے جاری اجلاس کے دوران ملک کے اہم سیاسی رہنما اور جموں و کشمیر کی نمائندگی کرنے والے رُکن پارلیمان پارلیمنٹ فاروق عبد اللہ نظربند ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وادی میں جاری سیاسی نظربندیاں جمہوری شائستگی اور جمہوریت کی اخلاقیات کے مطابق نہیں ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں نے کہا کہ غیر جمہوری اقدامات کا سہارا لیتے ہوئے حکومت نے لوگوں کے جمہوری حقوق کو محدود کردیا۔ انہوں نے شہری آزادی کو بحال کرنے اور آئین میں درج کردہ آزادی اظہار رائے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں منقسم کیا۔
اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل انٹرنیٹ اور تمام مواصلاتی رابطوں پر پابندی عائد کر دی تھیں، تاہم 14 اکتوبر کو وادی میں پوسٹ پیڈ موبائل سروس کو بحال کر دیا جبکہ انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس پر بدستور پابندی ہے۔
وہیں تین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت سینکٹروں ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.