بجٹ دستاویز کے مطابق اس کی توجہ بہتر گورننس، لوگوں کی معاشی و اقتصادی ترقی، انفراسٹرکچر کی تعمیر اور روزگار فراہم کرنے پر ہے۔
اگلے مالی سال کے لیے کل بجٹ کا تخمینہ 1،08،621 کروڑ روپے ہے جن میں سے اخراجات کے لیے 39،817 اور محصولات کے اخراجات کے لئے 68،804 کروڑ روپے مختص رکھے گئے ہیں۔
اس کا مطلب ہے کہ مختص بجٹ کا 37 فیصد حصہ ترقیاتی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر خرچ ہوگا۔ وہیں اس بجٹ کے اعلان سے کچھ طبقات کافی ناراض دکھائی دے رہے ہیں تو کئی طبقوں نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
بجٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محکمہ جل شکتی عارضی ملازمین یونین کے صدر سجاد احمد پرے نے کہا کہ اس بجٹ میں مذکورہ عارضی ملازمین کو ایک بار پھر نظر انداز کیا گیا ہے اور یہ ان کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بتایا گیا تھا کہ اس بجٹ میں عارضی ملازمین کی مستقلی کی دیرینہ مانگ کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں اس میں شامل کیا جائے گا تاہم اس بجٹ میں انہیں ایک بار پھر نظر انداز کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے تمام عارضی ملازمین اس بجٹ سے ناراض ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ضلع ترقیاتی کونسل اور بلاک ڈیولاپمنٹ کونسل کے لئے بجٹ میں شامل رقم مختص رکھنے پر ڈی ڈی سی ممبران اور بی ڈی سی حضرات نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے - انہوں نے اس بجٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس پر مسرت کا اظہار کیا ہے اور وہ پر امید ہے کہ اس طرح سے وہ اپنے متعلقہ بلاکس میں ترقیاتی کاموں کو بہتر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔
جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ سے وابستہ رہنما اور ڈی ڈی سی ممبر بی کے پورہ سرینگر سائمہ جان نے بجٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ سے اور دیگر ڈی ڈی سی ممبران خوش ہیں اور وہ مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈی ڈی سی ممبران کے لئے مزید فنڈس کو آگے سے منظوری دی جائے تاکہ وہ اپنی انتخابی نشستوں میں تعمیر و ترقی کے کام کاج کو بحسن خوبی انجام دے سکے۔