کانگریس رہنما راہل گاندھی نے اتوار کے روز جموں و کشمیر کی سابقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب مرکزی حکومت غیر قانونی طور پر سیاسی رہنماؤں کو نظربند کرتی ہے تو بھارت کی جمہوریت کو نقصان پہنچتا ہے۔
محبوبہ مفتی، جو پانچ اگست 2019 سے قید ہیں، اُن اعلیٰ سیاسی رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے قید میں تقریباً ایک سال گزارا ہے۔ جمعہ کے روز ان کی نظربندی میں تین ماہ کی توسیع کردی گئی۔
محبوبہ مفتی کی نظربندی سے رہائی پر زور دیتے ہوئے راہل گاندھی نے ایک ٹویٹ میں میں لکھا: "بھارتی حکومت غیر قانونی طور پر سیاسی رہنماؤں کو نظربند کرتی ہے تو بھارت کی جمہوریت کو نقصان پہنچتا ہے۔ یہ صحیح وقت ہے کہ محبوبہ مفتی کو رہا کیا جائے۔'
راہل گاندھی کے اس ٹویٹ کے بعد بی جے پی کا ردعمل بھی سامنے آیا۔ مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے کانگریس کے رہنما کو کانگریس کے دور حکومت میں شیخ عبد اللہ کی نظربندی کی یاد دلائی۔
جتیندر سنگھ نے راہل گاندھی کے ٹویٹ کو کوٹ کرتے ہوئے لکھا: 'اگر کوئی راہل گاندھی کو نہرووین زمانے کی بدنام زمانہ تاریخ کی تعلیم دے سکتا ہے تو وہ سبق لیں گے کہ ان کے دادا اور تب کے وزیر اعظم جواہرلعل نہرو نے شیخ عبدللہ کو گھر سے 2 ہزار کلومیٹر دور تمل ناڈو کے ایک دور دراز علاقہ میں 12 برس تک قید کر کے رکھا تھا۔'
یہ بھی پڑھیں: محبوبہ مفتی پر عائد پی ایس اے میں تین ماہ کی توسیع
اس سے قبل سینئر کانگریس رہنما پی چدمبرم نے ہفتہ کے روز کہا کہ عوامی حفاظت ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت پی ڈی پی رہنما محبوبہ مفتی کی نظربندی میں توسیع قانون کا غلط استعمال ہے۔
واضح رہے واضح رہے کہ جمعہ کے روز جموں و کشمیر انتظامیہ نے چھ ماہ کے لیے محبوبہ مفتی پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا تھا جس کی مدت ختم ہورہی تھی۔ تاہم محکمہ داخلہ نے اس میں توسیع کر کے مزید تین ماہ تک ان کو حراست میں رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔