سرینگر: جموں کشمیر انتظامیہ دارلحکومت سرینگر میں بین الاقوامی سطح کی G20 سمٹ کی میزبانی کرنے کے لئے زور و شور سے تیاریاں کر رہی ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں اس نوعیت کا پہلا بین الاقوامی اجلاس ہوگا، لہذا ایل جی انتظامیہ اس کو ترجیح دے رہا ہے اور تمام افسران آج کل اس کے انعقاد میں مصروف ہے۔ سرینگر میں جی ٹوینٹی سمٹ جھیل ڈل کے کنارے پر واقع معروف ایس کے آئی سی سی میں 22 تا 24 مئی کو منعقد کیا جارہا ہے۔
انتظامیہ شہر سرینگر کی تجدید نو میں لگی ہوئی ہے وہیں سکیورٹی فورسز بھی اس بڑے پروگرام کو بحفاظت منعقد کرنے کے لیے تیاریوں میں مشغول ہے۔ اس اجلاس کی تیاریوں کے سلسلے میں جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے گزشتہ دنوں سے سول و سکیورٹی انتظامیہ سے میٹنگ کی صدارت کی ہے۔ منوج سنہا نے بدھ کو سرینگر کے سول سیکرٹیریٹ میں سول و پولیس کے اعلی افسران کے ساتھ تیاریوں کا جائزہ لیا۔ آج منوج سنہا نے علیحدہ طور پولیس افسران کے ساتھ سکیورٹی صورتحال کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔
جی ٹوئنٹی کو پرامن طریقے سے انجام دینے کے لئے کشمیر زون پولیس کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل وجے کمار نے پولیس و دیگر سکیورٹی فورسز افسران کے ساتھ منگل کو میٹنگ کی۔ وجے کمار نے سکیورٹی فورسز کو ہدایت دی کہ جی ٹوئنٹی کے دوران کسی بھی حملے کے خدشے کے پیش نظر نگرانی بڑھائے اور ہر پہلو پر کڑی نگرانی رکھی جائے۔ جموں کشمیر انتظامیہ کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے مرکزی سرکار کے افسران کی ایک اعلی سطحی ٹیم سرینگر پہنچی ہوئی ہے اور یہاں انتظامیہ کے ساتھ تیاریوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔
انتظامیہ اس اجلاس کی تیاریوں کے لئے تقربیاً چھ سو سول و پولیس افسران کو ٹریننگ دے رہا ہے تاکہ یہ اجلاس بڑی دھوم دھام اور بحفاظت اختتام سے انجام دیا جائے۔ سرینگر میں جی ٹوئنٹی کا یہ اجلاس سیاحت و اقتصادیات پر ہوگا جس میں شرکاء مختلف امورات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ پاکستان اور چین نے کشمیر میں اس اجلاس کو منعقد کرنے پر اعتراض کیا ہے تاہم بھارت نے ان ممالک کو باور کیا کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے لہذا یہ ممالک بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے۔
مزید پڑھیں: Security Meeting For G20 Summit جی ٹوئنٹی اجلاس کی سکیورٹی کےلئے فورسز کو چوکس رہنے کی ہدایت، اے ڈی جی پی کشمیر
واضح رہے کہ جی ٹوئنٹی میں دنیا کے بیس بڑے ممالک بشمول یورپی یونین، ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، برطانیہ، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی اور امریکہ شامل ہیں کے ممبران سرینگر سمٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہ ممالک ان اجلاس میں انسداد دہشت گردی، عالمی چیلنجز جیسے معاشی سست روی اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے لائحہ عمل اور دیگر ضروری اقدامات کرنے پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔