سرینگر (جموں و کشمیر) : پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت ’’کشمیر مسئلے کا حل بننا چاہتی ہے نہ کہ اس (کے حل) کی رکاوٹ۔ مرکزی سرکار پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس پر الزام عائد کر رہی کہ ان دو جماعتوں نے کشمیر میں صورتحال کو خراب کیا اور بدنظامی پھیلائی ہے اور خاندانی راج کو فروغ دیا ہے۔‘‘ سرینگر میں پارٹی کارکنان سے پی ڈی پی کے 24ویں یوم تاسیس کے موقع پر محبوبہ مفتی نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان باتوں کا اظہار کیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ آنے والے بلدیاتی و پنچایتی انتخابات میں انکی جماعت حصہ لے گی اور ہر جمہوری حق کا استعمال کرے گی۔ یاد رہے کہ 31 جولائی سنہ 1998 کو محبوبہ مفتی کے مرحوم والد اور سابق وزیر ا علیٰ مفتی محمد سعید نے پی ڈی پی کی تشکیل انجام دی تھی۔ تاہم آج اس پارٹی کے تقریبا تمام بانی لیڈران اس سے علیحدہ ہوئے ہیں اور دوسری جماعتوں میں شامل ہو گئے۔
گزشتہ 24 برسوں میں پی ڈی پی دو مرتبہ حکومت سازی کا حصہ رہی ہے۔ سنہ 2002 اور 2008 کے مابین یہ پارٹی کانگریس کے ساتھ مخلوط سرکار کا حصہ رہی اور سنہ 2014 اور 2018 تک یہ بی جے پی کے ساتھ مخلوط سرکار میں رہی۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پی ڈی پی کے بیشتر لیڈران پارٹی چھوڑ کر چلے گئے اور نئی پارٹیوں کا حصہ بنے۔ محبوبہ مفتی اب چند سینئر لیڈتان کے ساتھ پی ڈی پی چلا رہی ہے اور بیشتر ارکان انکے نوجوان کارکنان ہیں جن کی کشمیر میں کوئی سیاسی پہچان نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: Mehbooba On Dialogue With Pakistan مرکزی حکومت مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے مذاکرات کرے، محبوبہ مفتی
یوم تاسیس کے موقع پر پی ڈی پی نے جو پوسٹر ریلیز کئے ہیں ان میں دفعہ 370 کی بحالی، جمہوری اداروں کی مکمل بحالی، سرحد پر تجارت اور سفر کرنے کی آزادی، یو اے پی اے قانون کی منسوخی، سول علاقوں سے سیکورٹی فورسز کا انخلاء، پانی کے وسائل کی بحالی، مقامی منتخب گورنر، اسٹیٹ کاڈر میں مقامی افسران کی تعیناتی، نوجوانوں کے لئے نوکریاں، گورنرننس نظام میں احتساب و شفافیت اور حق رائے کی آزادی شامل ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ہی مسائل و اہداف کو پی ڈی پی انتخابی منشور میں شامل کرے گی اور انکی بحالی کے لئے جد و جہد کرے گی۔