ETV Bharat / state

pdp candle march foiled: پی ڈی پی کے نوجوان لیڈران کینڈل مارچ سے قبل حراست میں - پی ڈی پی لیڈران گرفتار

یوم شہداء کے موقعے پر جہاں محبوبہ مفتی کو خانہ نظر بند کیا گیا، وہیں پی ڈی پی کے مطابق، جمعرات کی شام کو پی ڈی پی یوتھ لیڈران کو کینڈل مارچ سے قبل ہی حراست میں لے لیا گیا، تاہم پولیس نے ان الزامات کی نہ تو تائید کی اور نہ ہی تردید کی۔

a
a
author img

By

Published : Jul 14, 2023, 12:20 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر پولیس نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے تقریباً دس کارکنان اور یوتھ لیڈران کو جمعرات کی شام سرینگر کے لال چوک سے حراست میں لے لیا، کیونکہ پی ڈی پی کے مطابق یہ لیڈران 13 جولائی کے شہداء کی یاد میں ’’کینڈل مارچ‘‘ کرنا چاہتے تھے۔ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پی ڈی پی کے نوجوان لیڈران 13 جولائی کے شہداء کی یاد میں کینڈل مارچ کرنا چاہتے تھے تاہم پولیس نے ان کو پریس کالونی سے گرفتار کر لیا۔‘‘

جموں و کشمیر پولیس نے اس ضمن میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی متعلقہ افسر اس ضمن میں بات کرنا چاہتا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق پی ڈی پی سے وابستہ قریبا دس نوجوان لیڈران جمعرات شام کو پریس کالونی، سرینگر میں جمع ہوئے تاہم پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا اور کوٹھی باغ تھانہ منتقل کر لیا۔

واضح رہے کہ 13جولائی کو یوم شہداء پر نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے ان افراد کو خراج عقیدت پیش کیا جو 13 جولائی سنہ 1931 کو سرینگر کے سنٹرل جیل کے باہر اس وقت کے ڈوگرہ حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کے فوج کے ہاتھوں شہید کئے گئے۔ ان 22کشمیری افراد کو اُس وقت شہید کیا گیا جب وہ عبدالقدیر خان نامی ایک قیدی کے مقدمے کی سماعت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ مہاراجہ ہری سنگھ کی فوج نے اندھادند گولیاں چلائی تھی اور 22 افراد کو ہلاک کیا تھا۔

مزید پڑھیں: Mehbooba House arrest?: یوم شہدا پر نظر بند رکھا گیا، محبوبہ مفتی کا دعویٰ

محبوبہ مفتی نے جمعرات کو سرینگر پولیس پر الزام عائد کیا کہ انکو اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھا گیا اور انکے گھر کے دروازے کو تالہ بند کیا گیا۔ وہیں نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ نے بھی پولیس پر الزام عائد کیا کہ انکو سیکورٹی دستیاب نہیں کی گئی اور وہ گھر سے دفتر تک پیدل چلنے پر مجبور ہوئے۔ انتظامیہ نے ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

سنہ 1931سے لگاتار 13 جولائی کو کشمیر میں یوم شہداء کے طور پر یاد کیا جاتا ہے اور اس روز سرکاری تعطیل ہوا کرتی تھی۔ البتہ 5 اگست سنہ 2019 کو بی جی پی حکومت نے اس تعطیل کو منسوخ کیا اور یوم شہداء کی تقریب منانے کا سلسلہ ختم کیا۔ دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل تمام حکومتیں اور مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران مزار شہداء، خواجہ بازار پر حاضری دیتے شہداء کی قبروں کی گلباری انجام دیکر انکے تئیں خراج عقیدت پیش کرتے تھے، تاہم علیحدگی پسند تنظیموں کے لیڈران کو نظر بند کرکے پابندیاں عائد کرکے مزار شہداء پر جانے سے روک دیا جاتا تھا۔ لیکن سنہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ایل جی انتظامیہ نے اب مین سٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران پر بھی مزار شہداء جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر پولیس نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے تقریباً دس کارکنان اور یوتھ لیڈران کو جمعرات کی شام سرینگر کے لال چوک سے حراست میں لے لیا، کیونکہ پی ڈی پی کے مطابق یہ لیڈران 13 جولائی کے شہداء کی یاد میں ’’کینڈل مارچ‘‘ کرنا چاہتے تھے۔ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پی ڈی پی کے نوجوان لیڈران 13 جولائی کے شہداء کی یاد میں کینڈل مارچ کرنا چاہتے تھے تاہم پولیس نے ان کو پریس کالونی سے گرفتار کر لیا۔‘‘

جموں و کشمیر پولیس نے اس ضمن میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی متعلقہ افسر اس ضمن میں بات کرنا چاہتا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق پی ڈی پی سے وابستہ قریبا دس نوجوان لیڈران جمعرات شام کو پریس کالونی، سرینگر میں جمع ہوئے تاہم پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا اور کوٹھی باغ تھانہ منتقل کر لیا۔

واضح رہے کہ 13جولائی کو یوم شہداء پر نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے ان افراد کو خراج عقیدت پیش کیا جو 13 جولائی سنہ 1931 کو سرینگر کے سنٹرل جیل کے باہر اس وقت کے ڈوگرہ حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کے فوج کے ہاتھوں شہید کئے گئے۔ ان 22کشمیری افراد کو اُس وقت شہید کیا گیا جب وہ عبدالقدیر خان نامی ایک قیدی کے مقدمے کی سماعت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ مہاراجہ ہری سنگھ کی فوج نے اندھادند گولیاں چلائی تھی اور 22 افراد کو ہلاک کیا تھا۔

مزید پڑھیں: Mehbooba House arrest?: یوم شہدا پر نظر بند رکھا گیا، محبوبہ مفتی کا دعویٰ

محبوبہ مفتی نے جمعرات کو سرینگر پولیس پر الزام عائد کیا کہ انکو اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھا گیا اور انکے گھر کے دروازے کو تالہ بند کیا گیا۔ وہیں نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ نے بھی پولیس پر الزام عائد کیا کہ انکو سیکورٹی دستیاب نہیں کی گئی اور وہ گھر سے دفتر تک پیدل چلنے پر مجبور ہوئے۔ انتظامیہ نے ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

سنہ 1931سے لگاتار 13 جولائی کو کشمیر میں یوم شہداء کے طور پر یاد کیا جاتا ہے اور اس روز سرکاری تعطیل ہوا کرتی تھی۔ البتہ 5 اگست سنہ 2019 کو بی جی پی حکومت نے اس تعطیل کو منسوخ کیا اور یوم شہداء کی تقریب منانے کا سلسلہ ختم کیا۔ دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل تمام حکومتیں اور مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران مزار شہداء، خواجہ بازار پر حاضری دیتے شہداء کی قبروں کی گلباری انجام دیکر انکے تئیں خراج عقیدت پیش کرتے تھے، تاہم علیحدگی پسند تنظیموں کے لیڈران کو نظر بند کرکے پابندیاں عائد کرکے مزار شہداء پر جانے سے روک دیا جاتا تھا۔ لیکن سنہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ایل جی انتظامیہ نے اب مین سٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران پر بھی مزار شہداء جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.