ETV Bharat / state

کل جماعتی میٹنگ کے ممکنہ انعقاد پر سیاسی جماعتوں کا رد عمل

رواں مہینے کی 24 تاریخ کو دارلحکومت دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کل جماعتی میٹنگ کے ممکنہ انعقاد کے پیش ںظر جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہو رہی ہیں۔

کل جماعتی میٹنگ کے ممکنہ انعقاد پر سیاسی جماعتوں کا رد عمل
کل جماعتی میٹنگ کے ممکنہ انعقاد پر سیاسی جماعتوں کا رد عمل
author img

By

Published : Jun 19, 2021, 5:27 PM IST

یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں دوبارہ بحال ہوتی نظر آ رہی ہیں، اگلے ہفتے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں دہلی میں ہونے والی آل پارٹی میٹنگ کے لیے مرکز کی جانب سے مین اسٹریم سیاسی رہنمائوں کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے کل جماعتی میٹنگ پر وادی کشمیر کے چند سیاستدانوں کی رائے معلوم کرنے کی کوشش کی۔

کل جماعتی میٹنگ کے ممکنہ انعقاد پر سیاسی جماعتوں کا رد عمل

جہاں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے دعوت نامہ حاصل ہونے کی تصدیق کی ہے۔ وہیں، نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے دعوت نامہ موصول نہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ اُن کو گزشتہ روز فون پر دعوت نامہ موصول ہوا ہے تاہم میٹنگ میں شرکت کرنے کے حوالے سے انہوں نے کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔

فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی تک دعوت نامہ نہیں ملا ہے تاہم اگر میٹنگ میں شرکت کی دعوت موصول ہوتی ہے تو اس ضمن میں وہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کر کے فیصلہ لیں گے۔

کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کے حوالے سے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’دعوت نامے کے حوالے سے پارٹی کی ایک میٹنگ اتوار کو منعقد ہونے جا رہی ہے۔ جس کی صدارت محبوبہ مفتی کریں گی اور اس میٹنگ کے دوران کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کے حوالے سے فیصلہ لیا جائے گا۔‘‘

وہیں جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر رفیع میر کا کہنا تھا کہ ’’ہم اس پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہیں، گزشتہ دو برس سے جو یہاں حالات رہے ہیں اس وجہ سے وادی میں سیاسی خلاء پیدا ہوا تھا۔ ایسی صورتِحال میں مرکزی سرکار شروعات کرتی ہے تو یہ خوش آئند بات ہے۔‘‘

مزید پڑھیں؛ کیا جموں و کشمیر میں سیاسی عمل شروع ہو رہا ہے؟

رفیع میر کا مزید کہنا تھا کہ ’’آئندہ چھ مہینے میں کیا ہوگا یہ میں نہیں کہہ سکتا لیکن حد بندی کی کارروائی سست رفتاری سے ہو رہی ہے۔ ہمارے پاس کوئی اختیارات نہیں ہیں اس لیے ہمیں ریاست کا درجہ واپس ملنا چاہیے، جو ہم سے چھینا گیا ہے، تاکہ عوام بھی جمہوری نظام میں حصہ لے سکیں۔‘‘

دریں اثناء، مذاکرات کی پیشترفت کے بیچ پی ڈی پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ماموں سرتاج مدنی کو 6ماہ کے طویل عرصے تک ایم ایل اے ہوسٹل میں قید کیے جانے کے بعد ہفتہ کو رہا کر دیا گیا ہے۔

یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں دوبارہ بحال ہوتی نظر آ رہی ہیں، اگلے ہفتے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں دہلی میں ہونے والی آل پارٹی میٹنگ کے لیے مرکز کی جانب سے مین اسٹریم سیاسی رہنمائوں کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے کل جماعتی میٹنگ پر وادی کشمیر کے چند سیاستدانوں کی رائے معلوم کرنے کی کوشش کی۔

کل جماعتی میٹنگ کے ممکنہ انعقاد پر سیاسی جماعتوں کا رد عمل

جہاں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے دعوت نامہ حاصل ہونے کی تصدیق کی ہے۔ وہیں، نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے دعوت نامہ موصول نہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ اُن کو گزشتہ روز فون پر دعوت نامہ موصول ہوا ہے تاہم میٹنگ میں شرکت کرنے کے حوالے سے انہوں نے کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔

فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی تک دعوت نامہ نہیں ملا ہے تاہم اگر میٹنگ میں شرکت کی دعوت موصول ہوتی ہے تو اس ضمن میں وہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کر کے فیصلہ لیں گے۔

کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کے حوالے سے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’دعوت نامے کے حوالے سے پارٹی کی ایک میٹنگ اتوار کو منعقد ہونے جا رہی ہے۔ جس کی صدارت محبوبہ مفتی کریں گی اور اس میٹنگ کے دوران کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کے حوالے سے فیصلہ لیا جائے گا۔‘‘

وہیں جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر رفیع میر کا کہنا تھا کہ ’’ہم اس پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہیں، گزشتہ دو برس سے جو یہاں حالات رہے ہیں اس وجہ سے وادی میں سیاسی خلاء پیدا ہوا تھا۔ ایسی صورتِحال میں مرکزی سرکار شروعات کرتی ہے تو یہ خوش آئند بات ہے۔‘‘

مزید پڑھیں؛ کیا جموں و کشمیر میں سیاسی عمل شروع ہو رہا ہے؟

رفیع میر کا مزید کہنا تھا کہ ’’آئندہ چھ مہینے میں کیا ہوگا یہ میں نہیں کہہ سکتا لیکن حد بندی کی کارروائی سست رفتاری سے ہو رہی ہے۔ ہمارے پاس کوئی اختیارات نہیں ہیں اس لیے ہمیں ریاست کا درجہ واپس ملنا چاہیے، جو ہم سے چھینا گیا ہے، تاکہ عوام بھی جمہوری نظام میں حصہ لے سکیں۔‘‘

دریں اثناء، مذاکرات کی پیشترفت کے بیچ پی ڈی پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ماموں سرتاج مدنی کو 6ماہ کے طویل عرصے تک ایم ایل اے ہوسٹل میں قید کیے جانے کے بعد ہفتہ کو رہا کر دیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.