چنئی: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان پر ظنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر جموں و کشمیر میں جمہوریت ہے تو یہاں 2018 سے الیکشن کیوں نہیں ہو رہے ہے۔ انہوں نے سوالہ انداز میں کہا کہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کہاں ہے؟جموں و کشمیر میں 2014 کے بعد الیکشن نہیں ہوئے ہے، 2018 سے لوگوں نے جموں و کشمیر میں منتخب حکومت نہیں دیکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے روک سبھا میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں اب لوگ گھومنے کے لیے جاتے ہے، تو یہاں انتخاب کیوں نہیں منعقد ہو رہے ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ بھی جمہوریت کا تہوار منائے گئے اس کے لیے یہاں کے لوگوں کو جمہوری نظام فراہم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا تہوار صرف ایک چیز سے نہیں بلکہ تمام پہلوؤں سے منایا جانا چاہیے۔ پتھر باری میں ہورہی کمی کے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ 2019 کے بعد اگرچہ پتھر بازی کے واقعات میں کمی ہوئی ہے، تاہم جموں و کشمیر میں کچھ علاقے ابھی بھی حساس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جموں میں دھماکے ہوئے۔ اس کے علاوہ راجوری میں اقلیتوں پر ٹارگٹ حملہ ہوئے۔ الیکشن میں حصہ لینے کے سوال میں عمر عبداللہ نے کہا کہ "جب وہ الیکشن کا اعلان کرے گے ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں۔ "
مزید پڑھیں: PM Modi On Devlopment ہندوستان کے وقار میں اضافہ ہوا ہے: وزیراعظم مودی
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں آج امن ہے، لوگ سینکڑوں کی تعداد میں آسانی سے کشمیر جا سکتے ہیں۔ جموں و کشمیر نے کئی دہائیوں کے بعد سیاحت کے میدان میں مختلف ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کا تہوار منایا جا رہا ہے۔ آج ہر گھر ترنگا کی کامیاب مہم چل رہی ہے۔ کچھ لوگ کہتے تھے کہ ترنگے کی وجہ سے امن میں خلل پڑنے کا خطرہ ہے اور آج وقت دیکھو کہ وہ لوگ بھی ترنگا یاترا میں شریک ہوئے تھے۔