سرینگر: نیشنل انویسٹگیشن ایجنسی (این آئی اے) نے علیحدگی پسند تنظیم حریت کانفرنس کے محروس لیڈر ایاز اکبر کا رہائشی مکان منسلک کیا ہے۔ این آئی اے کی ٹیم آج صبح پولیس اور سی آر پی ایف سمیت ایاز اکبر کے گھر پہنچی جو سرینگر کے مضافات ملورہ میں واقع ہے اور ان کے مکان پر اٹیچ کرنے کے نوٹس چسپاں کی۔ غور طلب ہے کہ ایاز اکبر حریت کانفرنس(گ) کے ترجمان تھے اور سنہ 2018 سے دہلی کے تہاڑ جیل میں مبینہ عسکریت پسندی کو فنڈنگ معاملے میں قید ہیں۔ ان کو این آئی اے نے سنہ 2018 میں گرفتار کیا تھا۔ اس دوران ان کی اہلیہ کا بھی انتقال 23 اپریل سنہ 2021 میں ہوا تھا، تاہم ایاز اکبر کو ان کی اہلیہ کے آخری رسومات ادا کرنے کے لیے جیل سے آنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ سنہ 2018 سے این آئی اے نے وادی کشمیر میں حریت رہنماؤں، عسکریت پسندی، دینی تنظیموں سے وابستہ افراد کے گھروں پر چھاپے مار کارروائیاں شروع کی تھی جو سلسلہ آج بھی چل رہا ہے اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ان چھاپہ مار کارروائیوں میں کافی تیزی لائی گئی۔ این آئی اے کے مطابق یہ چھاپے اور گرفتاریاں حوالہ اور عسکریت پسندی کی فنڈنگ کے الزامات اور مقدمات کے سلسلے میں ڈالے جارہے ہیں۔ سنہ 2018 میں این آئی اے نے علیحدگی پسند تنظیموں پر کریک ڈاؤن شروع کیا جس کے سلسلے میں علیحدگی پسند لیڈران اور ان سے منسلک معاونین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان افراد پر عسکریت پسندی کو فنڈنگ کے الزام ہے جس کی سماعت دہلی کے این آئی اے عدالت میں چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: NIA Attaches Land Zahoor Watali این آئی اے نے ہندواڑہ میں ظہور وٹالی کی اراضی کو منسلک کیا
گزشتہ روز ہی این آئی اے نے ضلع کپواڑہ میں تاجر ظہور احمد وتالی کے جائداد کو اٹیچ کیا۔ ظہور وتالی پر بھی عسکریت پسندی کو فنڈنگ کرنے کا الزام ہے۔ واضح رہے کہ این آئی اے نے کشمیری علیحدگی پسند رہنما جن میں یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم، سابق ایم ایل اے راشد انجینئر، تاجر ظہور احمد شاہ وتالی، بٹہ کراٹے، آفتاب احمد شاہ، نعیم خان، بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ اور کئی دیگر افراد کے خلاف مجرمانہ سازش، عسکریت پسندوں کو فنڈنگ، ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے الزامات عائد کرکے ان کو قید کیا ہے۔