انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت میں امسال سب سے زیادہ سیاح جموں و کشمیر آئے ہیں جس کی بدولت یہاں بے روزگاری کی شرح 16 اعشاریہ ایک فیصد سے گر کر 9 فیصد پر آ گئی ہے۔
منوج سنہا نے یہ باتیں پیر کو یہاں منعقدہ سیاحتی کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیں۔
انہوں نے کہا: 'ہفتے یا دس دن کے اندر جموں و کشمیر انتظامیہ ایک فلم پالیسی لے کر آ رہی ہے۔ اس کے ذریعے ہم کشمیر کے سنہری دور کو واپس سلور سکرین پر لا سکیں گے'۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سیاحتی سرگرمیاں جاری ہیں اور اس دوران سیاحوں و مقامی لوگوں کی صحت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا: 'پوری دنیا میں کورونا کی وجہ سے جو سیکٹر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے وہ سیاحت کا ہے۔ جموں و کشمیر میں سیاحوں اور عوام کی صحت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کئے بغیر ہم نے کئی قدم اٹھائے ہیں جن کی بدولت یہاں سیاحتی سرگرمیاں بحال ہوئی ہیں۔ اس انڈسٹری سے جڑے لاکھوں لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوئے ہیں'۔
منوج سنہا نے کہا کہ پچھلے سال ستمبر میں جموں و کشمیر میں جہاں بے روزگاری کی شرح 16 اعشاریہ ایک فیصد تھی وہیں رواں سال 31 مارچ کے اعداد و شمار کے مطابق یہ شرح نیچے گر کر 9 فیصد پر آ گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'دہلی، ہماچل اور گووا جیسی سیاحتی ریاستوں میں بے روزگاری کی شرح جموں و کشمیر سے زیادہ ہے۔ اس کامیابی میں سیاحتی شعبے کی بڑی شراکت ہے'۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ یہ میرے لئے خوش قسمتی کی بات ہے کہ رواں سال ملک میں سب سے زیادہ سیاح جموں و کشمیر میں آئے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'ہم امید کرتے ہیں کہ آنے والے وقت میں اس میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔ اس کی بدولت یہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور یہاں معیشت بھی مضبوط ہوگی'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'جموں و کشمیر میں دوسری جگہوں پر بھی ٹیولپ گارڈن جیسے باغات تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس پر جلد کام شروع کیا جائے گا'۔