ETV Bharat / state

Dementia Disease کیا ڈیمینشیا بیماری کا تعلق عمر سے ہے؟ - ماہر نفسیات ڈاکٹر یاسر حسن راتھر

ڈیمینشیا بیماری یاداشت کو ہی اثر انداز نہیں کرتی ہے، بلکہ مزاج اور رویے میں بھی تبدیلی لاتی ہے اور یہ ایسی بیماری ہے جو دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتی ہے،جس کی وجہ سے یاداشت،سوچ او بات چیت کے ساتھ ساتھ شخصیت میں بھی تبدیلی آتی ہے۔

know-about-dementia-disease-causes-symptoms-and-treatments
کیا ڈیمینشیا بیماری کا تعلق عمر سے ہے؟
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 17, 2023, 4:11 PM IST

Updated : Oct 17, 2023, 6:03 PM IST

کیا ڈیمینشیا بیماری کا تعلق عمر سے ہے؟

سرینگر: عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بہت سے افراد بُھلکڑ بن جاتے ہیں اور یہ ڈیمینشیا کے مرض کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔ ڈیمینشیا ایک ایسا دماغی مرض ہے جو کہ لا علاج ہے، تاہم ماہرین نفسیات کے مطابق اس کے ابتدائی علامات ظاہر ہونے پر اگر بر وقت علاج یا تشخیص کیا جائے تو اس بیماری کے بڑھنے کی رفتار کو کافی حد سست کیا جاسکتا ہے۔ڈیمینشیا سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ماہر نفسیات ڈاکٹر یاسر حسن راتھر سے خصوصی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیمینشیا بیماری یاداشت کو ہی اثر انداز نہیں کرتی ہے، بلکہ مزاج اور رویے میں بھی تبدیلی لاتی ہے اور یہ ایسی بیماری ہے جو دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتی ہے،جس کی وجہ سے یاداشت،سوچ او بات چیت کے ساتھ ساتھ شخصیت میں بھی تبدیلی آتی ہے۔ ڈیمینشیا کے مختلف اقسام ہیں،جن میں الزائمر بھی ایک قسم ہے جو کہ عام طور متاثرہ مریضوں میں پایا جاتا ہے۔
ڈاکڑ یاسر نے کہا کہ کم عمری میں اس بیماری کی تشخیص کے کم امکانات ہیں، چونکہ ڈیمینشیا کا سب سے زیادہ رسک بڑھتی عمر کے ساتھ ہی ہوتا ہے لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر بڑھتی عمر کے افراد اس بیماری میں مبتلا ہوں۔ایسے میں جن کی عمر 90 برس سے زائد ہوتی ہے ان میں ڈیمینشیا کے کوئی آثار نہیں ہوتے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر میں یہ بیماری کتنی عام ہے اگرچہ اس پر مقامی سطح پر ابھی کوئی سروے نہیں کیا گیا، تاہم ملکی سطح پر کیے گئے سروے میں یہ سامنا آیا یے کہ کشمیر میں بھی ڈیمینشیا جیسا دماغی مرض کافی حد تک بڑھ رہا ہے۔

مزید پڑھیں:


وجوہات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دماغی خلیات یعنی نیورون کو نقصان پہنچنا اور بڑھتی عمر کے ساتھ اس بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ایسے میں ڈیمینشیا مورثی ہونے کی وجہ سے ان افراد کو زیادہ متاثر کرسکتی ہے۔جن کے والدین میں کسی ایک کو یہ بیماری ہوئی ہو یا خاندان میں کسی میں پائی جارہی ہو،کیونکہ ڈیمینشیا موروثی کہلائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ڈیمینشیا کا کوئی علاج نہیں ہے البتہ علامات ظاہر ہونے سے پہلے ڈیمینشیا کا باعث بننے والے نقصان کو پہنچان کر اس بیماری کے علاج پر کام کیا جاتا ہے۔ تاہم ادویات کے ذریعے ہم دماغ کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور مریض کی تکلیف کم کیا جائے، لیکن یہ صرف وقتی طور پر ممکن ہے۔

کیا ڈیمینشیا بیماری کا تعلق عمر سے ہے؟

سرینگر: عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بہت سے افراد بُھلکڑ بن جاتے ہیں اور یہ ڈیمینشیا کے مرض کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔ ڈیمینشیا ایک ایسا دماغی مرض ہے جو کہ لا علاج ہے، تاہم ماہرین نفسیات کے مطابق اس کے ابتدائی علامات ظاہر ہونے پر اگر بر وقت علاج یا تشخیص کیا جائے تو اس بیماری کے بڑھنے کی رفتار کو کافی حد سست کیا جاسکتا ہے۔ڈیمینشیا سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ماہر نفسیات ڈاکٹر یاسر حسن راتھر سے خصوصی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیمینشیا بیماری یاداشت کو ہی اثر انداز نہیں کرتی ہے، بلکہ مزاج اور رویے میں بھی تبدیلی لاتی ہے اور یہ ایسی بیماری ہے جو دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتی ہے،جس کی وجہ سے یاداشت،سوچ او بات چیت کے ساتھ ساتھ شخصیت میں بھی تبدیلی آتی ہے۔ ڈیمینشیا کے مختلف اقسام ہیں،جن میں الزائمر بھی ایک قسم ہے جو کہ عام طور متاثرہ مریضوں میں پایا جاتا ہے۔
ڈاکڑ یاسر نے کہا کہ کم عمری میں اس بیماری کی تشخیص کے کم امکانات ہیں، چونکہ ڈیمینشیا کا سب سے زیادہ رسک بڑھتی عمر کے ساتھ ہی ہوتا ہے لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر بڑھتی عمر کے افراد اس بیماری میں مبتلا ہوں۔ایسے میں جن کی عمر 90 برس سے زائد ہوتی ہے ان میں ڈیمینشیا کے کوئی آثار نہیں ہوتے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر میں یہ بیماری کتنی عام ہے اگرچہ اس پر مقامی سطح پر ابھی کوئی سروے نہیں کیا گیا، تاہم ملکی سطح پر کیے گئے سروے میں یہ سامنا آیا یے کہ کشمیر میں بھی ڈیمینشیا جیسا دماغی مرض کافی حد تک بڑھ رہا ہے۔

مزید پڑھیں:


وجوہات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دماغی خلیات یعنی نیورون کو نقصان پہنچنا اور بڑھتی عمر کے ساتھ اس بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ایسے میں ڈیمینشیا مورثی ہونے کی وجہ سے ان افراد کو زیادہ متاثر کرسکتی ہے۔جن کے والدین میں کسی ایک کو یہ بیماری ہوئی ہو یا خاندان میں کسی میں پائی جارہی ہو،کیونکہ ڈیمینشیا موروثی کہلائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ڈیمینشیا کا کوئی علاج نہیں ہے البتہ علامات ظاہر ہونے سے پہلے ڈیمینشیا کا باعث بننے والے نقصان کو پہنچان کر اس بیماری کے علاج پر کام کیا جاتا ہے۔ تاہم ادویات کے ذریعے ہم دماغ کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور مریض کی تکلیف کم کیا جائے، لیکن یہ صرف وقتی طور پر ممکن ہے۔

Last Updated : Oct 17, 2023, 6:03 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.