کشمیر یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں پوسٹ گریجویشن کر رہے طلبا کا الزام ہے کہ یونیورسٹی حکام ان سے بھاری امتحانی فیس وصول کر رہے ہیں جس کا موجودہ حالات میں ادا کرنا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آن لائن امتحان دینے کے پیش نظر امتحانی فیس کافی کم ہونا چاہئے تھا لیکن اس میں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے۔ یہ باتیں طلبا کے ایک وفد نے بتائیں۔
وفد میں سے ایک طالب علم نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش پر بتایا: 'آن لائن امتحانات میں یونیورسٹی کو کوئی خرچہ ہی نہیں آتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی ہماری امتحانی فیس زائد از دو ہزار روپے ہے جس کا موجودہ حالات میں ادا کرنا ہمارے بس کی بات نہیں ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمارے مالی حالات اس قدر خراب ہیں کہ گھر کے اخراجات کی بھرپائی ناممکن بن گئی ہے ایسے حالات میں ہمارے والدین بھاری امتحانی فیس کا بندوبست کرنے سے قاصر ہیں۔
ایک اور طالب علم نے بتایا کہ کشمیر یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنا ایک غریب طالب علم کے بس کی بات نہیں ہے کیونکہ وہاں بعض پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے بھی زیادہ داخلہ و امتحانی فیس ادا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجوہ حالات میں فیس میں کوئی رعایت نہیں کی گئی جبکہ آن لائن امتحان دینے سے ان کا کوئی خرچہ ہی نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں دو نہیں بلکہ تین برسوں سے لاک ڈاؤن ہے اس دوران ہمارے مالی حالات اس قدر خراب ہیں کہ دو وقت کی روٹی کی سبیل بمشکل ہی ہوتی ہے ایسے حالات میں بھاری بھرکم امتحانی فیس کی ادائیگی ممکن ہی نہیں ہے۔
موصوف نے کہا کہ اگر اس فیس میں رعایت نہیں کی گئی تو کئی طلبا امتحان دینے سے رہ سکتے ہیں۔
طلبا وفد نے یونیورسٹی حکام سے امتحانی فیس میں بھر پور رعایت کرنے کی اپیل کی۔
یو این آئی