ادھر محکمہ موسمیات نے وادی میں 20 اور 21 دسمبر کو ہلکے برف وباراں کی پیش گوئی کی ہے۔
وادی کا بیرون ملک کے ساتھ فضائی و زمینی ٹریفک برابر بحال و برقرار ہے۔ فضائی ٹریفک گہری دھند کی وجہ سے آٹھ دنوں تک معطل رہنے کے بعد گزشتہ تین دنوں سے بمطابق معمول جاری وساری ہے اور وادی کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر-جموں قومی شاہراہ بھی چار دنوں تک معطل رہنے کے بعد پیر سے ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے کھلی ہے تاہم سری نگر۔ لییہ شاہراہ اور تاریخی مغل روڑ ٹریفک کی آمد ورفت کے لئے ہنوز بند ہی ہیں۔
وادی میں منگل کی صبح سے ہی موسم بھی خشک و خوشگوار رہا اور مطلع صاف رہنے سے دن بھر ہلکی دھوپ بھی کھلی رہی جس سے لوگوں کو پارکوں، دکان کے تھڑوں اور سڑکوں کے کناروں پر بیٹھے لطف اندوز ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔
ادھر رات بھر مطلع صاف رہنے کی وجہ سے سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوا تھا جس کے باعث صبح کے وقت لوگوں کو گھروں سے نکلنے میں گوناگوں دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ صبح سویرے مختلف النوع امور کے لئے گھروں سے نکلنے والے لوگوں خاص کر ٹیویشن کے لئے جانے والے طلبا نے سردی کی شدید لہروں کو مقابلہ کرنے کے لئے اپنے بدن کو سراپا گرم ملبوسات سے ڈھانپ لیا تھا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق وادی کے میدانی وبالائی علاقوں میں منگل کو بھی منفی درجہ حرارت ہی سایہ فگن رہا۔
سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 3.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ سرحدی ضلع کپواڑہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 3.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
وادی کے مشہور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 11.0 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ دوسرے مشہورسیاحتی پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 12.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 6.8 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ کوکرناگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 5.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں امسال موسم سرما نے روز اول سے ہی اپنے تیکھے تیور دکھا کر اہلیان وادی کے مشکلات مزید پیچیدہ بنا کر لوگوں کا جینا دو بھر کردیا۔ شدید ترین سردیوں کے لئے اپنے منفرد مقام کے حامل چلہ کلان کی آمد سے پہلے ہی موسم نے لوگوں کا حال بے حال کردیا ہے۔
ماہ نومبر کے اوائل میں ہی ہوئی بھاری برف باری سے کسانوں خاص کر میوہ باغ مالکوں کو بے تحاشا نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔