ETV Bharat / state

'کشمیر میں صحافت پر بندشیں ہیں'

اقوام متحدہ کی جانب سے کشمیری صحافیوں کو 'ہراساں' کرنے سے متعلق حکومت ہند کو لکھے گئے خط کے رد عمل میں کشمیری خاتون صحافی مسرت زہرا کا کہنا ہے کہ 'بھارت سرکار اس خط کا جواب نہیں دے گی۔'

اقوام متحدہ کا بھارت کے نام خط، کشمیری خاتون صحافی کا رد عمل
اقوام متحدہ کا بھارت کے نام خط، کشمیری خاتون صحافی کا رد عمل
author img

By

Published : Jul 15, 2020, 7:08 PM IST

گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جانب سے کشمیر کے تعلق سے ایک اور خط منظر عام پر لایا گیا۔ رواں برس 12 مئی کو بھارتی سرکار کو لکھے گئے ایک خط کو اقوام متحدہ کی جانب سے منگل کے روز منظر عام پر لایا گیا کیونکہ گزشتہ دو مہینے کے انتظار کے بعد بھی بھارت سرکار کی جانب سے اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

اقوام متحدہ کا بھارت کے نام خط، کشمیری خاتون صحافی کا رد عمل

اس خط میں اقوام متحدہ نے چار صحافیوں پر انتظامیہ کی جانب سے کی گئی زیادتی پر شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی سرکار کو صحافیوں کو آزادانہ طور پر کام کرنے میں ہو رہی رکاوٹوں کی تحقیقات کر کے حالات بہتر بنانے کو کہا تھا۔

اقوام متحدہ نے اپنے خط میں وادی کے معروف صحافی - نصیر گنائی، پیرزادہ عاشق، گوہر گیلانی کے علاوہ خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرا کا ذکر کیا۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ 'اقوام متحدہ کے رپورٹرز نے ان چار معاملات پر غور کرنے کے بعد یہ اندازہ لگایا ہے کہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر آزادانہ صحافت کرنے والوں کو خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے خلاف معاملات درج کر کے انہیں ڈرایا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ انسانی حقوق کی پامالیوں میں آتا ہے۔'

اقوام متحدہ کے خط نے باری باری سے چاروں صحافیوں کے ساتھ ہوئی زیادتی کا تفصیلی ذکر کیا اور بھارتی سرکار کو اس ضمن میں ٹھوس اقدامات اٹھا کر صحافیوں کو آزادانہ طور پر کام کرنے کے دوران ہو رہی رکاوٹوں کو دور کرنے کو کہا تھا۔

وہیں مسرت زہرا نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’اقوام متحدہ نے ہر بار کشمیر میں ہو رہی انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند کی ہے تاہم حکومت ہند ہمیشہ جواب دینے سے پرہیز کر رہی ہے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مسرت نے کہا: ’’میں اقوام متحدہ، عالمی صحافی برادری اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ ان سب کی حمایت کی وجہ سے وادی کے صحافیوں کو طاقت ملتی ہے، حوصلہ ملتا ہے اور بہتر کام کر پاتے ہیں۔ میں اس وقت جیل میں ہوتی اگر مجھے بھرپور تعاون نہیں ملا ہوتا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر حکومت کو اقوام متحدہ کی جانب سے لکھے گئے خط کے بارے میں بات کریں تو، حکومت کبھی جواب نہیں دے گی۔ کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اقوام متحدہ کشمیر کے مسئلے کے تئیں غیر جانبدار نہیں۔ اسی لیے مجھے نہیں لگتا کہ زمینی سطح پر حکومت ہند کچھ اقدامات اٹھائے گی اس تعلق سے۔‘‘

یہ پہلا ایسا موقع نہیں ہے جب اقوام متحدہ نے کشمیر کے تعلق سے بھارتی سرکار کو خط لکھا ہو۔ رواں سال اقوام متحدہ کے چار خصوصی رپورٹرز نے بھارت سرکار کو خط کے ذریعے جموں و کشمیر میں گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد ہو رہی انسانی حقوق کی مبینہ زیادتیوں کی تحقیقات کرنے کو کہا تھا۔ یہ خط بھارت سرکار کو 4 مئی کو لکھا گیا تھا تاہم منظر عام پر آٹھ تاریخ کو لایا گیا۔

گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جانب سے کشمیر کے تعلق سے ایک اور خط منظر عام پر لایا گیا۔ رواں برس 12 مئی کو بھارتی سرکار کو لکھے گئے ایک خط کو اقوام متحدہ کی جانب سے منگل کے روز منظر عام پر لایا گیا کیونکہ گزشتہ دو مہینے کے انتظار کے بعد بھی بھارت سرکار کی جانب سے اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

اقوام متحدہ کا بھارت کے نام خط، کشمیری خاتون صحافی کا رد عمل

اس خط میں اقوام متحدہ نے چار صحافیوں پر انتظامیہ کی جانب سے کی گئی زیادتی پر شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی سرکار کو صحافیوں کو آزادانہ طور پر کام کرنے میں ہو رہی رکاوٹوں کی تحقیقات کر کے حالات بہتر بنانے کو کہا تھا۔

اقوام متحدہ نے اپنے خط میں وادی کے معروف صحافی - نصیر گنائی، پیرزادہ عاشق، گوہر گیلانی کے علاوہ خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرا کا ذکر کیا۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ 'اقوام متحدہ کے رپورٹرز نے ان چار معاملات پر غور کرنے کے بعد یہ اندازہ لگایا ہے کہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر آزادانہ صحافت کرنے والوں کو خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے خلاف معاملات درج کر کے انہیں ڈرایا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ انسانی حقوق کی پامالیوں میں آتا ہے۔'

اقوام متحدہ کے خط نے باری باری سے چاروں صحافیوں کے ساتھ ہوئی زیادتی کا تفصیلی ذکر کیا اور بھارتی سرکار کو اس ضمن میں ٹھوس اقدامات اٹھا کر صحافیوں کو آزادانہ طور پر کام کرنے کے دوران ہو رہی رکاوٹوں کو دور کرنے کو کہا تھا۔

وہیں مسرت زہرا نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’اقوام متحدہ نے ہر بار کشمیر میں ہو رہی انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند کی ہے تاہم حکومت ہند ہمیشہ جواب دینے سے پرہیز کر رہی ہے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مسرت نے کہا: ’’میں اقوام متحدہ، عالمی صحافی برادری اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ ان سب کی حمایت کی وجہ سے وادی کے صحافیوں کو طاقت ملتی ہے، حوصلہ ملتا ہے اور بہتر کام کر پاتے ہیں۔ میں اس وقت جیل میں ہوتی اگر مجھے بھرپور تعاون نہیں ملا ہوتا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر حکومت کو اقوام متحدہ کی جانب سے لکھے گئے خط کے بارے میں بات کریں تو، حکومت کبھی جواب نہیں دے گی۔ کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اقوام متحدہ کشمیر کے مسئلے کے تئیں غیر جانبدار نہیں۔ اسی لیے مجھے نہیں لگتا کہ زمینی سطح پر حکومت ہند کچھ اقدامات اٹھائے گی اس تعلق سے۔‘‘

یہ پہلا ایسا موقع نہیں ہے جب اقوام متحدہ نے کشمیر کے تعلق سے بھارتی سرکار کو خط لکھا ہو۔ رواں سال اقوام متحدہ کے چار خصوصی رپورٹرز نے بھارت سرکار کو خط کے ذریعے جموں و کشمیر میں گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد ہو رہی انسانی حقوق کی مبینہ زیادتیوں کی تحقیقات کرنے کو کہا تھا۔ یہ خط بھارت سرکار کو 4 مئی کو لکھا گیا تھا تاہم منظر عام پر آٹھ تاریخ کو لایا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.