موبائل اور دیگر مواصلاتی ٹاوروں سے خارج ہونے والی شعاؤں کی وجہ سے ننھی مخلوق میں شامل چڑیا، مینہ اور شہد کی مکھیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
آجکل جس جانب بھی نظر پڑتی ہے خواہ وہ بازار ہو یا گھر کے صحن، مکان ہو یا دفاتر کے چھت، ہر سو مختلف موبائل کمپنیوں کے ٹاور نصب کیے ہوئے دکھائی پڑ رہے ہیں۔ عوامی مقامات اور آبادی کے درمیان بناکسی ہدایات یا نظم و ضبط کے بغیر ٹاور نصب کئے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں، جس سے نہ صرف اب ماحول اثر انداز ہو رہا ہے بلکہ پرندوں کی چنچل مخلوق بھی نابود ہوتی جا رہی ہے۔
ان موبائل فون کےکھمبوں سے طاقتور اور مضر شعائیں نکلنے سے ننھے مہمان معدوم ہونے کی کگار کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
ایک تحقیق کےمطابق چڑیا کے 50انڈوں کو موبائل ٹاور سے نکلنے والی شعاوں میںصرف 5سے 30منٹ کے درمیان رکھے جانے سے ان کے انڈے ناکارہ ہوگئے جبکہ ٹاور کے نزدیک رکھنے سے چڑیا کے انڈے دینے کی صلاحیت بھی ختم ہوگئی۔
وہیں ماحولیاتی ماہرین اعتراف کرتے ہیں کہ انسان کی بے جا مداخلت سے ماحول میں بگاڑ تو پیدا ہوا ہے وہیں اب ہمارے آس پڑوس میں موبائل ٹاوروں کے بے تحاشا اضافے سے پروندوں کی بقا بھی خطرے میں پڑھ گئی ہے۔
اپنی چہچہاہٹ سے لوگوں کو چگانے والی ننھی مخلوق کو ہمارے لوک ادب، روایات اور قصہ کہانوں میں بھی ایک منفرد مقام حاصل رہا ہے اور یہ ماحولیات میںتوازن برقرار رکھنے کے لئے بھی ایک اہم رول ادا کر رہی ہے۔ لیکن اگر اب انفرادی اور اجتماعی سطح پر اس مخلوق کےتحفظ کے لئے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو وہ دن دور نہیں جب چھوٹے پرندے کرۂ ارض سے مکمل طور نابود ہوکر صرف قصہ کہانیوں کا حصہ ہی بن کے رہ جائیں گے۔