احتجاجی ملازمین: 'تنخواہ دو تنخواہ دو ورنہ کرسی چھوڑ دو، اتحاد ملازمین زندہ باد، ہم کیا چاہتے انصاف، ساتویں پے کمیشن کو لاگو کرو لاگو کرو' جیسے نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقع پر ایک ملازمین لیڈر نے نامہ نگاروں کو بتایا: 'ہم نے کورونا وائرس وبا کے دوران بھی کام کیا۔ ہم نے ڈاکٹر و پیرا میڈیکل سٹاف، دوسری ریاستوں سے یہاں لوٹنے والے شہریوں اور دیگر افراد کو اپنے گھروں تک پہنچایا۔ اس دوران ہمارے ڈرائیور اور دیگر ملازمین کورونا وائرس کے شکار بھی ہوگئے'۔
کشمیری خاتون سمیت 5 کے خلاف چارج شیٹ دائر
انہوں نے کہا: 'لیکن چار ماہ سے ہماری تنخواہ بند ہے۔ ہماری گورنر صاحب سے اپیل ہے کہ ہماری مسائل ہمیشہ کے لئے حل کئے جائیں۔ اگر ایس آر ٹی سی محکمے کو رکھنا ہے تو ہمیں تنخواہیں فائنانس ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے فراہم کی جائیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'اگر وہ اس محکمے کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے بقایاجات ادا کئے جائیں۔ ہمارے محکمے میں جو عارضی ملازمین ہیں ان کی نوکریاں بھی مستقل نہیں کی جا رہی ہیں۔ جو ملازمین سبکدوش ہوئے انہیں سکبدوشی فوائد نہیں ملے۔ ایس آر او کیسز زیر التو ہیں'۔