سرینگر: گذشتہ چند برسوں میں بہتری کے باوجود کشمیر میں روزانہ مریضوں اور ٹریفک حادثات میں زخمی ہونے والے افراد کو درکار خون مل نہیں پارہا ہے، کیونکہ وادی میں رضاکارانہ طور پر عطیہ کرنے والے افراد کی شرح صرف 50 فیصد ہی ہے۔ گذشتہ چند برسوں میں خون کا عطیہ کرنے کی شرح 20 سے 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے مگر پھر بھی ہسپتالوں کو روزانہ درکار خون کی کمی ہوتی ہے۔
پوری دنیا کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی آج خون کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ امسال کا موضوع ہے"خون دو، پلازما دو، زندگی بانٹو اور اکثر بانٹو" ہے۔ گذشتہ برسوں کے دوران وادی کشمیر میں خون عطیہ کرنے کی شرح میں 20 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد ہوگئی ہے مگر پھر بھی مختلف ہسپتالوں کو روزانہ کی بنیادوں پر خون درکار خون کی کمی محسوس ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں: سکمز صورہ میں سال 2022 میں تقربیاً 12 ہزار پوئنٹس خون کا عطیہ جمع
کشمیر صوبے میں قائم 14 ہزار سے زائد طبی اداروں کو خون سپلائی کرنے کے لیے صرف 42 بلڈ بینک اور سنٹر موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ خون عطیہ کرنے والوں میں اضافہ ہوا ہے تاہم ہسپتالوں میں 50 فیصد خون کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک حادثات اور دیگر وجوہات کے باعث زخمی افراد کو تمام ہسپتالوں سے مفت خون فراہم کیا جاتا ہے لیکن منصوبہ بند سرجریز کے لیے تیمارداروں سے خون لیتے ہیں اور اس طرح خون کی کمی کی برپائی کی جاتی ہے۔ ایسے میں سال بھر خون عطیہ کرنے کے کیمپوں انعقاد عمل میں لایا جائے اور اگر سب خون کا عطیہ سال میں ایک مرتبہ کریں تو ہسپتالوں میں خون کی کمی محسوس نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ ہر سال 14 جون کو عطیہ خون کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن لوگوں میں خون عطیہ کے طور دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے وہیں ان افراد اور ڈونرس کی بھرپور ستائش بھی کی جاتی ہے جو بے لوث ہوکر دوسروں کی مدد کی غرض سے اپنا خون عطیہ کرتے رہتے ہیں۔