قومی اور بین الاقومی سطح پر شہرت یافتہ صحافی شجاعت بخاری کے قتل کو دو سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ پولیس نے ابتدائی تحقیقات میں ہی ان کے قتل کا الزام عسکریت پسندوں پر عائد کرتے ہوئے تین افراد کی گرفتاری عمل میں لانے کا دعوی کیا تھا لیکن صحافی برادری میں ان کے قتل کے معاملے کے تعلق سے کئی شک وشبہات پائے جاتے ہیں ۔
شجاعت بخاری کی دوسری برسی کے موقع پر خراج تحسین پیش کرنے کی غرض سے 'درویش' نام سے ایک نغمہ ریلیز کیا گیا ہے۔ اس نغمے کو وادی کشمیر کے مشہور ڈرامہ نگار اور قلمکار بشیر دادا نے لکھا ہے جبکہ اسے نظیر احمد گنائی کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پروفیسر مظفر احمد نے اس نغمے کو اپنی میوزک سے سجایا ہے جبکہ اس کی ایڈیٹنگ اسحاق بٹ نے کی ہے۔
شجاعت بخاری کو ان کے عزیز و اقارب، دوست و احباب اور وہ صحافی بھی بڑی شدت سے یاد کرتے ہیں جنہوں نے ان کی رہبری اور حوصلہ سے ہی صحافتی میدان میں قدم رکھا ہے۔ صحافتی برادری کے علاوہ فن و ادب سے وابستہ افراد بھی انہیں یاد کرتے ہیں جو ان کی بے باک صحافت سےکافی متاثر تھے۔
شجاعت بخاری نے نہ صرف صحافتی میدان میں بہت کم وقت میں ایک اعلی مقام حاصل کیا تھا بلکہ زبان و ادب کے میدان میں بھی انہوں نے اپنی الگ پہچان بنائی تھی۔
ماہ رمضان المبارک کی29 ویں تاریخ تھی۔ لوگ عیدالفطر کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ اچانک افطاری کے وقت یہ خبر ہر سو پھیل گئی کہ عالمی شہرت یافتہ صحافی شجاعت بخاری کا کسی نے قتل کر دیا۔
اگرچہ صحافت کا یہ تابندہ ستارہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہم سے جدا ہوگیا لیکن دنیائے صحافت میں اس کی جلائی گئی شمع ہمیشہ روشن رہے گی۔
واضح رہے 1990 سے مسلح شورش کے بعد اب تک کئی صحافیوں کو نامعلوم مسلح افراد نے اس طرح ہلاک کیا ہےجس کی وجہ سے وادی کشمیر میں صحافت کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔