سرینگر (جموں و کشمیر): ’’سرکاری محکموں میں ایڈہاک انتظامات کے تحت بھرتی کیے گئے عملہ/ملازمین کو کسی دوسرے ایڈہاک اہلکار کی تقرری کے لیے ہٹایا نہیں جا سکتا۔ ایسا صرف اُس وقت کیا جائے جب خالی اسامی پر مستقل تقرری کرنی مقصود ہو۔‘‘ اس حکم کے ساتھ ہی جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) صورہ میں اسٹاف نرسوں کی ایڈہاک تقرریوں کے لیے 17 نومبر کو جاری نوٹیفکیشن کو منسوخ کر دیا۔ HC Cancels SKIMS Soura 17 Nov Notification on ADOC posts
جسٹس سنجے دھر کے مطابق ’’ایڈہاک تقرریوں کے تحت خدمات انجام دینے والے اہلکاروں کو تب ہی ہٹایا جا سکتا ہے جب اس پر مستقل ملازم کا تقرر کیا جا رہا ہو۔ بصورت دیگر متعلقہ اتھارٹی کو ایڈہاک انتظامات کے تحت پہلے سے خدمات انجام دینے والے اہلکاروں کو ہٹانے اور نئی تقرری کا حق حاصل نہیں ہے۔‘‘ سپریم کورٹ کی جانب سے وقتاً فوقتاً دی گئی دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے جج نے کہا کہ ’’ایڈہاک ورکر کو باقاعدہ ورکر کی تقرری کے بعد ہی ہٹایا جا سکتا ہے۔‘‘ High Court on SKIMS Adoc Notification
اس معاملے میں درخواست گزار فریق نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی تقرری 28 اپریل کو ہوئی تھی، اسٹاف نرس کی حیثیت سے ان کی خدمات چھ ماہ تک یا اس پوسٹ کو مستقل طور پر پُر کرنے تک جاری رہیں گی۔ چھ ماہ کی مدت ختم ہونے کے بعد ان کی خدمات میں توسیع کر دی گئی۔ ان کی خدمات میں 22 نومبر 2022 کو توسیع بھی ہوئی لیکن اس دوران 17 نومبر کو نوٹیفکیشن جاری کرکے ایڈہاک تقرریوں کے لیے درخواستیں طلب کی گئیں۔
مزید پڑھیں: Winter Vacation SKIMS Faculity اسکمز صورہ کے فیکلٹی ممبرز اور عملے کی سرمائی تعطیلات کا اعلان
عدالت عالیہ نے کہا: ’’مذکورہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کر دیا گیا ہے، لیکن ان عہدوں پر مستقل تقرریوں پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔‘‘