وہیں ہوائی راستے سے وادی سے باہر جانے والے افراد کو ٹکٹ خریدنے کے لیے قدغنوں اور بندشوں کے درمیان سرینگر ایئرپورٹ جانا پڑتا تھا۔ تاہم انتظامیہ نے عوام کی سہولت کے لیے منگل کے روز ٹورسٹ ریسیپشن سینٹر پر ایئر ٹکٹ بُک کرنے کے لیے متعدد کاؤنٹر شروع کیے ہیں جن پر تقریباً سبھی ایئر سروسز کی بکنگ کی جا سکتی ہیں۔
اس مرکز پر صرف نقدی رقم دے کر ہی بکنگ کی جاسکتی ہے کیونکہ انٹرنیٹ سہولت وادی میں منسوخ کی گئی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کاؤنٹر پر ٹکٹ بک کرانے آئے مقامی باشندوں نے اس اقدام پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ 'اس سے عوام کو راحت تو ملے گی لیکن یہ قدم تین ہفتے قبل اٹھانا چاہیے تھا تاکہ ان بندشوں کے ایام میں عوام کو ذہنی کوفت اور پریشانی سے نجات مل جاتی۔'
انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ایئر ٹکٹز کے ساتھ ساتھ ریلوے ٹکٹ بکنگ کی سہولیات بھی میسر ہونی چاہیے کیونکہ جموں اور دہلی سے آگے ہمیں ریلوے سفر کرنا پڑتا ہے جس کے لیے کشمیر میں کہیں بھی کوئی کاؤنٹر قائم نہیں کیا گیا ہے۔' ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ 'یہ اقدام عوام کی سہولت کے لیے اٹھایا گیا ہے کیونکہ انہیں ایئرپورٹ جانے کے لیے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔'
قابل ذکر ہے کہ سنہ 2010 میں یورپی ملک فِن لینڈ نے انٹرنیٹ کو بنیادی حقوق میں شامل کرکے ہر فرد کو انٹرنیٹ سے جڑے رہنے کا حق دیا۔ تاہم وادی کشمیر میں آئے روز انٹرنیٹ خدمات منسوخ کی جاتی ہے۔
مرکزی سرکار کی جانب سے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی دفعہ 370کو ختم کرنے کے بعد 5 اگست سے لگاتار بندشوں کے ساتھ ساتھ مواصلاتی نظام مکمل طور بند ہے۔