مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں اور لداخ یونین ٹیریٹریز کے مشترکہ سروس معاملات کو مرکزی انتظامی ٹریبونل سی اے ٹی چندی گڑھ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن ڈیپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگز حکومت ہند کی جانب سے جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انتظامی ٹریبونل ایکٹ 1985 کے تحت دیئے گئے اختیارات کا استعمال کرکے مرکزی حکومت نے یہ ترمیم کی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مرکزی انتظامی ٹریبونل (سی اے ٹی) کے چندی گڑھ بنچ کے دائرہ اختیار میں اب جموں و کشمیر، لداخ اور چندی گڑھ کی یو ٹیز بھی شامل ہونگی اس کے علاوہ پنجاب، ہماچل پردیش اور ہریانہ کی ریاستیں بھی شامل ہیں۔
جموں وکشمیر کے ایڈووکیٹ جنرل ڈی سی رائنا نے کہا کہ فوج سے متعلقہ معاملات کے بغیر تمام سروس کیسز کو سی اے ٹی چندی گڑھ منتقل کر دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آئین کی دفعہ 323-A کے تحت پارلیمنٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ پارلیمنٹ کسی بھی نوعیت کی ٹریبونل بنا سکتا ہے جبکہ دفعہ 323-B کے تحت ریاستوں کو ٹریبونلز بنانے کا اختیار حاصل ہے تاہم اس سے قبل دفعہ 323-A جموں و کشمیر میں لاگو نہیں تھا چونکہ جموں و کشمیر نے اس سے قبل سروسز سے متعلق معاملات کے لئے کوئی ٹریبونل تشکیل نہیں دیا تھا اس لئے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کو سروس معاملات پر دائرہ اختیار حاصل تھا۔
ایڈوکیٹ جنرل کے مطابق اس سے قبل صرف مرکزی حکومت کے ملازمین ہی مرکزی انتظامیہ ٹریبونل میں جا سکتے تھے لیکن اب قابل اطلاق یا ناقابل اطلاق کی نوعیت ختم ہو چکی ہے اور دفعہ 323-A کو جموں و کشمیر پر لاگو کردیا گیا ہے۔ ٹریبونل پہلے ہی چندی گڑھ میں موجود ہے اب مرکزی حکومت نے تمام سروس معاملات چندی گڑھ سی اے ٹی سے منسلک کر دیئے ہیں۔