ETV Bharat / state

'معروف' آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل

مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر کیڈر کے سینئر انڈین پولیس سروس افسر بسنت رتھ کو نظم شکنی کی پاداش میں معطل کردیا ہے ۔ انہیں پولیس سربراہ کی اجازت کے بغیر جموں شہر کی حدود سے باہر جانے کی اجازت بھی نہیں ہوگی

ا
آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل
author img

By

Published : Jul 8, 2020, 4:39 PM IST

Updated : Jul 8, 2020, 5:07 PM IST

بسنت رتھ، سال دو ہزار کے آئی پی ایس افسر ہیں اورمعطلی کے وقت جموں و کشمیر میں محکمہ ہوم گارڈز کے انسپکٹر جنرل کے عہدے پر تعینات تھے جو پولیس میں ایک غیر فعال عہدہ تصور کیا جاتا ہے۔

ریاست اڈیسہ سے تعلق رکھنے والے بسنت رتھ اپنے ٹویٹر پیغامات کی وجہ سے کافی عرصے سے سرخیوں میں رہے ہیں ۔ ان پیغامات میں وہ اشاروں کنایوں میں حکومت اور بعض اعلیٰ افسروں کو طنز کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل
آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل

محکمہ داخلہ کے ایک حکمنامے کے مطابق بسنت کے خلاف نظم شکنی اور بدسلوکی کی کئی شکایتوں کے بعد انکے خلاف ضابطے کی کارروائی شروع کی گئی تھی جس کے تحت انہیں معطل کیا گیا ہے۔

حکمنامے کے مطابق معطلی کے احکامات برقرار رہنے تک بسنت رتھ جموں ہیڈکوارٹر میں رہیں گے اور یہ ہیڈکوارٹر چھوڑنے کے مجاز نہیں ہوں گے جب تک کہ جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ انہیں اجازت فراہم نہ کریں۔

قابل ذکر ہے کہ بسنت رتھ کے خلاف پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے مرکزی علاقے کے چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم کے سامنے ڈسپلن شکنی کی شکایت کی تھی جسے انہوں نے بعد میں مرکزی حکومت کو روانہ کیا۔

بسنت رتھ گزشتہ کئی ہفتوں سے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اپنے پیغامات میں ڈلو کے ایک فرضی نام سے متعلق دلچسپ تبصرے کرتے تھے۔ پولیس حلقوں میں یہ بات گشت کررہی تھی کہ انکے مخاطب موجودہ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ ہیں۔

پولیس سربراہ کے ساتھ ڈلو کے تعلق کو اسوقت تقویت ملی تھی جب ایک پیغام کے منظر عام پر آنے کے بعد انہوں نے ایک واٹس ایپ گروپ میں وضاحت کی کہ جموں شہر میں انکی کوئی جائیداد نہیں ہے۔ یہ واٹس ایپ گروپ ایک معروف صحافی چلاتے ہیں جسمیں پولیس اور انتظامیہ کے افسران کے علاوہ صحافی بھی بطور رکن شامل ہیں۔

انہوں نے ڈلو کے بارے میں لکھا کہ جموں میں کئی جگہوں پر انکے بینامی اثاثے ہیں۔

سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر بسنت رتھ نے گزشتہ جون میں لکھا کہ جموں خطے کے سرور علاقے میں دلباغ سنگھ نامی شخص نے اپنے نام غیر قانونی جائیداد درج کروائی ہے۔ 13 جون کو ایک صارف دلباغ سنگھ کے ایک ٹویٹ پر جواب میں انہوں نے لکھا کہ: 'ہائے دلباغ سنگھ! کیا میں اپکو دلو پکار سکتا ہوں- کیا آپ وہی ہیں جو سرور میں ڈنٹل کالج کے نزدیک 50 کنال اراضی کے مالک ہیں- کیا یہ زمین آپ کے نام پر درج ہے؟ "

جس صارف کے جواب میں بسنت رتھ نے یہ جواب لکھا اصل میں وہ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا کوئی ہم نام تھا۔ایک ٹویٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ ڈلو امرتسر گئے تھے اور وہاں انہوں نے مفت کی شراب پی لی ہے۔

آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل
آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل

اگرچہ وزارت داخلہ نے اس حکمنامے میں مزکورہ افسر کی بد نظمی کی وجوہات یا شکایتوں کے متعلق وضاحت نہیں کی ہے، تاہم انکی معطلی کی اصل وجہ پولیس سربراہ کے خلاف انکشافات کرنا ہی مانا جا رہا ہے- اگرچہ بسنت رتھ نے ٹویٹ میں بظاہر پولیس سربراہ کا نام نہیں لیا تھا، تاہم دلباغ سنگھ کے نام کی تائید تب ہوئی جب دلباغ سنگھ اور کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے سوشل میڈیا پر ہی مزکورہ افسر کو "نظم شکنی" کا مرتکب گردانا اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا -

اس کے جواب میں پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے 'واٹس اپ' گروپ میں لکھا کہ 'اس کو (بسنت رتھ کو )یہ معلوم ہی نہیں کہ یہ 2 کنال ہے کہ 50 کنال- شرم ہو ایسے آئی پی ایس افسر پر جو آئی جی پی کے عہدے تک پہنچ چکا ہو اور ہر بار اسکو ڈمپ کیا گیا جب بھی اس کو کوئی ذمہ داری سونپی گئی ہو"-

دلباغ سنگھ نے مزید لکھا: 'میں اس کو چلینج کرتا ہوں کہ وہ یہ ثابت کرے کہ وہاں میرے، میرے رشتہ دار یا کسی بھی دوسرے شخص کے نام پر کوئی اثاثہ درج ہو- اس کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے-" کشمیر زون کے پولیس سربراہ وجے کمار نے بھی دلباغ سنگھ کے حق میں یہ لکھا کہ بسنت رتھ بد نظمی کرتا رہتا ہے- بسنت رتھ نے جموں کے گاندھی نگر پولیس تھانے میں 25 جون کو پولیس سربراہ کے خلاف ایک شکایت درج کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ 'انہیں پولیس سربراہ کی جانب سے جان کو خطرہ ہے'۔

معطلی کے احکامات صادر ہونے کے بعد اپنے پہلے ٹویٹر پیغام میں بسنت رتھ نے ایک اردو شعر کو ترمیم کے ساتھ شائع کیا اور اس میں بھی ڈلو کا ذکر کیا۔

انہوں نے لکھا۔ اپنا تو کام ہے کہ جلاتے رہیں چراغ، رستے میں چاہے دوست یا ڈلو کا گھر ملے۔ اصلی شعر میں ڈلو کی جگہ دشمن کا لفظ استعمال ہوا ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

واضح رہے کہ بسنت رتھ اپنے پورے سروس کیریر میں متنازع رہے ہیں ۔ سال 2017 میں وہ اسوقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے جب انہیں محبوبہ مفتی کے دور اقتدار میں انسپکٹر جنرل آف پولیس ٹریفک کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔ رتھ نے ٹریفک قوانین کی خلاف کرنے والے کئی اعلیٰ افسران اور بارسوخ افراد کے خلاف کارروائی کی۔ وہ واحد پولیس افسر ہیں جو کشمیر میں کسی سیکیورٹی کے بغیر چلتے تھے اور انکے پیچھے نوجوان دیوانہ وار بھاگتے تھے ۔ لیکن کئی ماہ تک اس عہدے پر تعینات رہنے کے بعد انہیں اسوقت کے گورنر ستیہ پال ملک نے ہٹادیا جب انہوں نے سرینگر کے اسوقت کے میئر جنید عظیم متو کو ناقص العقل قرار دیکر انکا موازنہ گوبھی کے ساتھ کیا۔

ایک نوجوان کے مطابق جموں و کشمیر میں کسی بھی آئی پی ایس افسر کو اتنی شہرت نہیں ملی ہے۔

آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل
آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل

سرکاری ملازم ہونے کے باوجود رتھ اپنے خیالات کے آزادانہ اظہار کیلئے جانے جاتے ہیں۔ وہ کئی ویب سائٹس پر سماجی مسائل اور اعلیٰ سرکاری خدمات میں پیدا ہوئے نقائص کے بارے میں لکھتے رہے ہیں۔

بسنت رتھ اگر چہ سیمابی طبعیت کے مالک ہیں لیکن انکے خلاف بدعنوانی یا کورپشن کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔

نوجوانوں میں معروف ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بسنت رتھ طلبہ اور طالبات کو پیشہ وارانہ تعلیم کیلئے رہنمائی کرتے ہیں اور کئی طلبہ کو مفت کتابیں بھی فراہم کرتے رہے ہیں۔

بسنت رتھ، سال دو ہزار کے آئی پی ایس افسر ہیں اورمعطلی کے وقت جموں و کشمیر میں محکمہ ہوم گارڈز کے انسپکٹر جنرل کے عہدے پر تعینات تھے جو پولیس میں ایک غیر فعال عہدہ تصور کیا جاتا ہے۔

ریاست اڈیسہ سے تعلق رکھنے والے بسنت رتھ اپنے ٹویٹر پیغامات کی وجہ سے کافی عرصے سے سرخیوں میں رہے ہیں ۔ ان پیغامات میں وہ اشاروں کنایوں میں حکومت اور بعض اعلیٰ افسروں کو طنز کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل
آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل

محکمہ داخلہ کے ایک حکمنامے کے مطابق بسنت کے خلاف نظم شکنی اور بدسلوکی کی کئی شکایتوں کے بعد انکے خلاف ضابطے کی کارروائی شروع کی گئی تھی جس کے تحت انہیں معطل کیا گیا ہے۔

حکمنامے کے مطابق معطلی کے احکامات برقرار رہنے تک بسنت رتھ جموں ہیڈکوارٹر میں رہیں گے اور یہ ہیڈکوارٹر چھوڑنے کے مجاز نہیں ہوں گے جب تک کہ جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ انہیں اجازت فراہم نہ کریں۔

قابل ذکر ہے کہ بسنت رتھ کے خلاف پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے مرکزی علاقے کے چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم کے سامنے ڈسپلن شکنی کی شکایت کی تھی جسے انہوں نے بعد میں مرکزی حکومت کو روانہ کیا۔

بسنت رتھ گزشتہ کئی ہفتوں سے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اپنے پیغامات میں ڈلو کے ایک فرضی نام سے متعلق دلچسپ تبصرے کرتے تھے۔ پولیس حلقوں میں یہ بات گشت کررہی تھی کہ انکے مخاطب موجودہ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ ہیں۔

پولیس سربراہ کے ساتھ ڈلو کے تعلق کو اسوقت تقویت ملی تھی جب ایک پیغام کے منظر عام پر آنے کے بعد انہوں نے ایک واٹس ایپ گروپ میں وضاحت کی کہ جموں شہر میں انکی کوئی جائیداد نہیں ہے۔ یہ واٹس ایپ گروپ ایک معروف صحافی چلاتے ہیں جسمیں پولیس اور انتظامیہ کے افسران کے علاوہ صحافی بھی بطور رکن شامل ہیں۔

انہوں نے ڈلو کے بارے میں لکھا کہ جموں میں کئی جگہوں پر انکے بینامی اثاثے ہیں۔

سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر بسنت رتھ نے گزشتہ جون میں لکھا کہ جموں خطے کے سرور علاقے میں دلباغ سنگھ نامی شخص نے اپنے نام غیر قانونی جائیداد درج کروائی ہے۔ 13 جون کو ایک صارف دلباغ سنگھ کے ایک ٹویٹ پر جواب میں انہوں نے لکھا کہ: 'ہائے دلباغ سنگھ! کیا میں اپکو دلو پکار سکتا ہوں- کیا آپ وہی ہیں جو سرور میں ڈنٹل کالج کے نزدیک 50 کنال اراضی کے مالک ہیں- کیا یہ زمین آپ کے نام پر درج ہے؟ "

جس صارف کے جواب میں بسنت رتھ نے یہ جواب لکھا اصل میں وہ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا کوئی ہم نام تھا۔ایک ٹویٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ ڈلو امرتسر گئے تھے اور وہاں انہوں نے مفت کی شراب پی لی ہے۔

آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل
آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل

اگرچہ وزارت داخلہ نے اس حکمنامے میں مزکورہ افسر کی بد نظمی کی وجوہات یا شکایتوں کے متعلق وضاحت نہیں کی ہے، تاہم انکی معطلی کی اصل وجہ پولیس سربراہ کے خلاف انکشافات کرنا ہی مانا جا رہا ہے- اگرچہ بسنت رتھ نے ٹویٹ میں بظاہر پولیس سربراہ کا نام نہیں لیا تھا، تاہم دلباغ سنگھ کے نام کی تائید تب ہوئی جب دلباغ سنگھ اور کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے سوشل میڈیا پر ہی مزکورہ افسر کو "نظم شکنی" کا مرتکب گردانا اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا -

اس کے جواب میں پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے 'واٹس اپ' گروپ میں لکھا کہ 'اس کو (بسنت رتھ کو )یہ معلوم ہی نہیں کہ یہ 2 کنال ہے کہ 50 کنال- شرم ہو ایسے آئی پی ایس افسر پر جو آئی جی پی کے عہدے تک پہنچ چکا ہو اور ہر بار اسکو ڈمپ کیا گیا جب بھی اس کو کوئی ذمہ داری سونپی گئی ہو"-

دلباغ سنگھ نے مزید لکھا: 'میں اس کو چلینج کرتا ہوں کہ وہ یہ ثابت کرے کہ وہاں میرے، میرے رشتہ دار یا کسی بھی دوسرے شخص کے نام پر کوئی اثاثہ درج ہو- اس کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے-" کشمیر زون کے پولیس سربراہ وجے کمار نے بھی دلباغ سنگھ کے حق میں یہ لکھا کہ بسنت رتھ بد نظمی کرتا رہتا ہے- بسنت رتھ نے جموں کے گاندھی نگر پولیس تھانے میں 25 جون کو پولیس سربراہ کے خلاف ایک شکایت درج کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ 'انہیں پولیس سربراہ کی جانب سے جان کو خطرہ ہے'۔

معطلی کے احکامات صادر ہونے کے بعد اپنے پہلے ٹویٹر پیغام میں بسنت رتھ نے ایک اردو شعر کو ترمیم کے ساتھ شائع کیا اور اس میں بھی ڈلو کا ذکر کیا۔

انہوں نے لکھا۔ اپنا تو کام ہے کہ جلاتے رہیں چراغ، رستے میں چاہے دوست یا ڈلو کا گھر ملے۔ اصلی شعر میں ڈلو کی جگہ دشمن کا لفظ استعمال ہوا ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

واضح رہے کہ بسنت رتھ اپنے پورے سروس کیریر میں متنازع رہے ہیں ۔ سال 2017 میں وہ اسوقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے جب انہیں محبوبہ مفتی کے دور اقتدار میں انسپکٹر جنرل آف پولیس ٹریفک کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔ رتھ نے ٹریفک قوانین کی خلاف کرنے والے کئی اعلیٰ افسران اور بارسوخ افراد کے خلاف کارروائی کی۔ وہ واحد پولیس افسر ہیں جو کشمیر میں کسی سیکیورٹی کے بغیر چلتے تھے اور انکے پیچھے نوجوان دیوانہ وار بھاگتے تھے ۔ لیکن کئی ماہ تک اس عہدے پر تعینات رہنے کے بعد انہیں اسوقت کے گورنر ستیہ پال ملک نے ہٹادیا جب انہوں نے سرینگر کے اسوقت کے میئر جنید عظیم متو کو ناقص العقل قرار دیکر انکا موازنہ گوبھی کے ساتھ کیا۔

ایک نوجوان کے مطابق جموں و کشمیر میں کسی بھی آئی پی ایس افسر کو اتنی شہرت نہیں ملی ہے۔

آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل
آئی پی ایس افسر بسنت رتھ معطل

سرکاری ملازم ہونے کے باوجود رتھ اپنے خیالات کے آزادانہ اظہار کیلئے جانے جاتے ہیں۔ وہ کئی ویب سائٹس پر سماجی مسائل اور اعلیٰ سرکاری خدمات میں پیدا ہوئے نقائص کے بارے میں لکھتے رہے ہیں۔

بسنت رتھ اگر چہ سیمابی طبعیت کے مالک ہیں لیکن انکے خلاف بدعنوانی یا کورپشن کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔

نوجوانوں میں معروف ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بسنت رتھ طلبہ اور طالبات کو پیشہ وارانہ تعلیم کیلئے رہنمائی کرتے ہیں اور کئی طلبہ کو مفت کتابیں بھی فراہم کرتے رہے ہیں۔

Last Updated : Jul 8, 2020, 5:07 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.