جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ گوشت کی قیمتیں طے کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ان کے مطابق اس معاملے کو التوا میں رکھنے کی وجہ سے وادی کے لوگوں کو گوشت سے محروم رکھنے کی سازش بھی ہوسکتی ہے۔
الطاف بخاری سرینگر میں اپنی پارٹی کے یومِ تاسیس پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس دوران انہوں نے کہا کہ ’’نا اہلی کی وجہ سے جموں و کشمیر خاص کر وادی میں انتظامیہ گوشت کی قیمتیں طے کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ وہیں، قصابوں اور انتظامیہ کے مابین تکرار ختم ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔‘‘
انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ’’موجودہ انتظامیہ کی عوام کو گوشت سے محروم رکھنے کی سازش بھی ہوسکتی ہے۔ اسی لیے وہ چاہتے ہیں کہ قیمتوں کے تعین پر کشیدگی برقرار رہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ وادی کی کثیر آبادی گوشت کھانے کی شوقین ہے۔ وہیں، دوسری طرف آنے والی شیو راتری پر گوشت سے اجتناب کیا جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر میں گزشتہ پانچ ماہ سے حکام اور قصابوں کے درمیان گوشت کی قیمتوں پر سرد جنگ جاری ہے۔
مزید پڑھیں: جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں کی ’ویریفیکیشن‘ کا عمل جاری
قصاب مطالبہ کر رہے ہیں کہ گوشت کی قیمت 550 روپے فی کلو طے کی جائے جبکہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گوشت کی قیمت 450 روپے فی کلو سے زیادہ مقرر نہیں کی جاسکتی ہے۔
الطاف بخاری نے انتظامیہ میں چند اعلیٰ افسران کا نام لئے بغیر کہا کہ یہ افسران جموں وکشمیر میں افسر شاہی راج چلا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر اپنی پارٹی 8 مارچ سنہ 2020 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے آٹھ ماہ بعد وجود میں آئی تھی اور الطاف بخاری نے اس کی بنیاد اس وقت رکھی جب کشمیر میں بیشتر مینسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران بشمول فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نظر بند تھے۔