ETV Bharat / state

'بھارت مخالف آن لائن مہم کی وجہ سے کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی' - وادی میں نواجوانوں کا اکسانے کی کوشش

وادی کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندیاں 5 اگست کو اس وقت عائد کی گئیں جب مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو دی جانے والی خصوصی حیثیت کے ختم کرکے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا

بھارت مخالف آن لائن مہم کی وجہ سے کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی
بھارت مخالف آن لائن مہم کی وجہ سے کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی
author img

By

Published : Dec 3, 2019, 4:53 PM IST

منگل کے روز جے کشن ریڈی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے خلاف آئن لائن مہم چلا رہا ہے اور اس مہم کو روکنے کے لیے کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

امور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت منگل کے روز ایوان میں کہا کہ پاکستان وادی میں نواجوانوں کا اکسانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے ایک تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا، "وادی کے نوجوانوں کو بھڑکانے اور عسکریت پسندی کو بڑھانے کے غرض سے سرحد پار سے آئن لائن مہم چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اور مہم کو روکنے کے لیے کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد ہے۔
وزیر نے کہا کہ پارلیمان کی جانب سے 5 اور 6 اگست جموں و کشمیر کے تعلق سے چند تاریخی فیصلے اٹھائے گئے جس کی وجہ سے چند احتیاطی اقدامات کیے گئے، تاکہ امن و امان برقرار رہے۔

انہوں نے کہا جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے اطلاع موصول ہوئی ہے کہ وادی میں معمولات زندگی پٹری پر لوٹ گئی ہے اور تمام ضروری خدمات ضرورت کے مطابق مہیا کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔ اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل وادی میں سخت ترین بندیشیں عائد کر دی گئی اور انٹرنیٹ، برائڈ برینڈ سمیت تمام مواصلاتی رابطوں مو معطل کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی سمیت سینکڑوں ہند نواز سیاسی رہنما، کارکنان اور ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔

انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین بندیشیوں کو ہٹانے کے بعد غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ شروع ہوا جو آج 120 ویں روز بھی جاری ہے۔ انتظامیہ نے پوسٹ پیڈ موبائل سروس بحال کر دی لیکن انٹرنیٹ، پری پیڈ موبائل سروس اور ایس ایم ایس خدمات بدستور معطل ہے۔

منگل کے روز جے کشن ریڈی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے خلاف آئن لائن مہم چلا رہا ہے اور اس مہم کو روکنے کے لیے کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

امور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت منگل کے روز ایوان میں کہا کہ پاکستان وادی میں نواجوانوں کا اکسانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے ایک تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا، "وادی کے نوجوانوں کو بھڑکانے اور عسکریت پسندی کو بڑھانے کے غرض سے سرحد پار سے آئن لائن مہم چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اور مہم کو روکنے کے لیے کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد ہے۔
وزیر نے کہا کہ پارلیمان کی جانب سے 5 اور 6 اگست جموں و کشمیر کے تعلق سے چند تاریخی فیصلے اٹھائے گئے جس کی وجہ سے چند احتیاطی اقدامات کیے گئے، تاکہ امن و امان برقرار رہے۔

انہوں نے کہا جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے اطلاع موصول ہوئی ہے کہ وادی میں معمولات زندگی پٹری پر لوٹ گئی ہے اور تمام ضروری خدمات ضرورت کے مطابق مہیا کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔ اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل وادی میں سخت ترین بندیشیں عائد کر دی گئی اور انٹرنیٹ، برائڈ برینڈ سمیت تمام مواصلاتی رابطوں مو معطل کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی سمیت سینکڑوں ہند نواز سیاسی رہنما، کارکنان اور ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔

انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین بندیشیوں کو ہٹانے کے بعد غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ شروع ہوا جو آج 120 ویں روز بھی جاری ہے۔ انتظامیہ نے پوسٹ پیڈ موبائل سروس بحال کر دی لیکن انٹرنیٹ، پری پیڈ موبائل سروس اور ایس ایم ایس خدمات بدستور معطل ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.