عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں عسکریت مخالف کارروائیوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وبائی صورتحال پر زیادہ توجہ مرکوز کی جا رہی ہے تاہم عسکریت مخالف کارروائیاں اُس پیمانے پر انجام نہیں دی جا رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ’’کورونا وائرس کی وجہ سے آپ اتنی زیادہ تصادم آرائیوں کے بارے میں نہیں سنتے ہونگے، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پولیس کی نظر عسکریت پسندوں پر نہیں ہے، ان کے بارے میں لگاتار اور باوثوق ذرائع سے اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، اور جب ہنگامی طور پر ضرورت پڑتی ہے تو فوج اور سی آر پی ایف کے ساتھ مل کر کارروائی انجام دی جاتی ہے۔‘‘
پولیس نے وبائی مرض کے دوران کارروائیوں میں کمی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا: ’’ہم جانتے ہیں کہ عسکری حملوں اور جوابی کارروائیوں میں بھی کمی دیکھی جا رہی ہے، اس کی بڑی وجہ وبا کے پیش نظر خطے میں عائد لاک ڈائون ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارے ذرائع کی مطابق ابھی بھی سو سے زیادہ عسکریت پسند وادی میں سرگرم ہیں جن میں سے چار سے پانچ نوجوانوں نے وبا کے دوران ہی عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے، ان سب پر نظر ہے اور جلد ہی ان کو ہلاک یا گرفتار کیا جائے گا۔‘‘
وہیں پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق امسال ابھی تک وادی میں کُل 34 عسکری واقعات پیش آئے ہیں جن میں سات عام شہری، 11 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 49 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
رواں برس اپریل مہینے کی 30 تاریخ تک خطے میں 29 عسکری واقعات پیش آئے جن میں چار عام شہری، 11 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 45 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں وہیں لاک ڈائون نافذ کیے جانے کے بعد مئی کے مہینے میں پانچ عسکری واقعات رونما ہوئے جن میں تین عام شہری اور چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل کے مہینے میں29، مئی کے مہینے میں 15 اور جون میں سال میں سب سے زیادہ 48 عسکریت پسند ہلاک کے گئے تھے۔ اس کے علاوہ ان تین ماہ میں 9 عام شہری اور 25 سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی ہلاک ہوئے تھے۔ وہیں سنہ 2020 میں کل 321 ہلاکتیں ہوئیں جن میں 232 عسکریت پسند، 56 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 33 عام شہری شامل تھے۔