عبدالقیوم وانی نے رہائی کے بعد پریس ریلیئز جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنا اور ریاست کو مرکز کے زیر انتطام علاقوں میں تقسیم کرنا غیر قانونی ہے اور وہ احتجاجاً سیاست کو ہمیشہ کے لیے خیر آباد کرنا چاہتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ ' میں نے اقتدار اختیارات اور دولت کمانے کے لیے سیاست کو نہیں چُنا تھا، بلکہ میں پارلیمانی انتخابات میں اس لیے حصہ لیا تھا تاکہ میں وہاں جا کر جموں و کشمیر کے عوام کے جذبات اور احساسات کی آواز بن کر ان کی نمائندگی کرسکوں'۔
عبدالقیوم وانی نے کہا 'میں نے سیاست میں اس لیے قدم رکھا تھا تاکہ میں جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن، سیاسی و آئینی اختیارات کا دفاع کروں۔
انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام مین اسٹریم سیاسی رہنماؤں، حریت و مذہبی رہنماؤں، وکلاء اور تاجر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ زیر حراست نوجوانوں کو رہا کیا جائے اور غیر مشروط بات چیت کا سلسلہ شرو کیا جائے، جس سے امن و امان ہی نہیں بلکہ تمام پیچیدہ سیاسی و انسانی مسائل کا حل بھی ممکن ہو۔