ETV Bharat / state

HC on Specially Abled Persons جسمانی طور معذور افراد کے مناسب رویہ اختیار کرنے پر زور - جسمانی طور خاص افراد سے متعلق دائر کی گئی عرضی

جسمانی طور معذور افراد سے متعلق دائر کی گئی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے یو ٹی انتظامیہ اور مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ HC Seeks Reply from UT JK and Centre on PIL regarding Specially Abled Persons

HC on Specially Abled Persons
HC on SpeHC on Specially Abled Personscially Abled Persons
author img

By

Published : Dec 7, 2022, 3:38 PM IST

سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا ہے کہ ’’خصوصی طور پر معذور افراد کے ساتھ عالمی سطح پر تسلیم شدہ زبان کے ذریعہ مناسب سلوک کیا جائے۔‘‘ چیف جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس راہول بھارتی کی ڈویژن بنچ نے بھی ’’امید اور اعتماد‘‘ کا اظہار کیا کہ پورا معاشرہ ان کے حقوق کو تسلیم کرے گا جیسا کہ آئین کے تحت ضمانت دی گئی ہے۔ عدالت نے یہ بات ایڈوکیٹ بدر الدجی کے ذریعے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی (پی ائی ایل) پر مرکز اور جموں و کشمیر حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہی۔ High Court on Specially Abled Persons

حکومت کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو جسمانی طور معذور افراد کو 'ذہنی طور پر معذور، بیمار، بدقسمت، معذور، غیر معمولی، مینٹل، غریب، بدقسمت، اپاہج، وغیرہ‘‘ ناموں سے پکارنے سے پرہیز کیے جانے سے متعلق پی آئی ایل دائر کی گئی ہے۔ پی آئی ایل میں ملٹی ڈسیبلٹی ایکٹ، 1999 سمیت دیگر قوانین میں ’’مینٹلی ریٹارڈڈ' لفظ کی مناسب ترمیم کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

بنچ نے پی آئی ایل کی سماعت کے دوران کہا: ’’ ہمارا خیال ہے کہ اٹھائے گئے مسئلے کو جواب دہندگان کی جانب سے حل کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ عالمی کنونشنز کے معیار کے مطابق خصوصی طور پر خاص افراد کو ذاتی و سماجی طور پر تعاون دیکر ان کے جذبات کی قدر کی جائے۔‘‘ عدالت نے مزید کہا کہ درخواست گزار نے جموں و کشمیر اور لداخ میں مختلف دفاتر/ عدالتوں سے رجوع کرتے وقت خصوصی طور پر معذور افراد کو درپیش مشکلات کو بھی اجاگر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: Supreme Court: معذوروں کی ٹیکہ کاری معاملے میں مرکز سے جواب طلب

درخواست پر دو ہفتوں کے اندر جواب طلب کرتے ہوئے بنچ نے کہا: ’’سبھی جواب دہندگان کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ خصوصی طور پر معذور افراد کے لیے درخواست گزار کے دعوے کو جلد تسلیم کرنے کو یقینی۔ ہمیں یہ بھی امید اور بھروسہ ہے کہ پورا معاشرہ ان کے حقوق کو تسلیم کرے گا جیسا کہ آئین کے تحت ضمانت دی گئی ہے۔‘‘

جب کہ بنچ نے زور دیا کہ خصوصی طور پر اہل افراد کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ زبان کے ذریعہ مناسب سلوک کیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ ’’اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ’’پولیس خصوصی طور پر معذور افراد کے بیانات ان کی سہولت کے مطابق یا رہائش کے مقام پر پہنچ کر ریکارڈ کرے، ان افراد کو تھانے پر طلب کرنے سے گریز کیا جائے۔‘‘

سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا ہے کہ ’’خصوصی طور پر معذور افراد کے ساتھ عالمی سطح پر تسلیم شدہ زبان کے ذریعہ مناسب سلوک کیا جائے۔‘‘ چیف جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس راہول بھارتی کی ڈویژن بنچ نے بھی ’’امید اور اعتماد‘‘ کا اظہار کیا کہ پورا معاشرہ ان کے حقوق کو تسلیم کرے گا جیسا کہ آئین کے تحت ضمانت دی گئی ہے۔ عدالت نے یہ بات ایڈوکیٹ بدر الدجی کے ذریعے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی (پی ائی ایل) پر مرکز اور جموں و کشمیر حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہی۔ High Court on Specially Abled Persons

حکومت کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو جسمانی طور معذور افراد کو 'ذہنی طور پر معذور، بیمار، بدقسمت، معذور، غیر معمولی، مینٹل، غریب، بدقسمت، اپاہج، وغیرہ‘‘ ناموں سے پکارنے سے پرہیز کیے جانے سے متعلق پی آئی ایل دائر کی گئی ہے۔ پی آئی ایل میں ملٹی ڈسیبلٹی ایکٹ، 1999 سمیت دیگر قوانین میں ’’مینٹلی ریٹارڈڈ' لفظ کی مناسب ترمیم کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

بنچ نے پی آئی ایل کی سماعت کے دوران کہا: ’’ ہمارا خیال ہے کہ اٹھائے گئے مسئلے کو جواب دہندگان کی جانب سے حل کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ عالمی کنونشنز کے معیار کے مطابق خصوصی طور پر خاص افراد کو ذاتی و سماجی طور پر تعاون دیکر ان کے جذبات کی قدر کی جائے۔‘‘ عدالت نے مزید کہا کہ درخواست گزار نے جموں و کشمیر اور لداخ میں مختلف دفاتر/ عدالتوں سے رجوع کرتے وقت خصوصی طور پر معذور افراد کو درپیش مشکلات کو بھی اجاگر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: Supreme Court: معذوروں کی ٹیکہ کاری معاملے میں مرکز سے جواب طلب

درخواست پر دو ہفتوں کے اندر جواب طلب کرتے ہوئے بنچ نے کہا: ’’سبھی جواب دہندگان کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ خصوصی طور پر معذور افراد کے لیے درخواست گزار کے دعوے کو جلد تسلیم کرنے کو یقینی۔ ہمیں یہ بھی امید اور بھروسہ ہے کہ پورا معاشرہ ان کے حقوق کو تسلیم کرے گا جیسا کہ آئین کے تحت ضمانت دی گئی ہے۔‘‘

جب کہ بنچ نے زور دیا کہ خصوصی طور پر اہل افراد کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ زبان کے ذریعہ مناسب سلوک کیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ ’’اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ’’پولیس خصوصی طور پر معذور افراد کے بیانات ان کی سہولت کے مطابق یا رہائش کے مقام پر پہنچ کر ریکارڈ کرے، ان افراد کو تھانے پر طلب کرنے سے گریز کیا جائے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.