سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے بدھ کے روز مرکزی سرکاری اور یو ٹی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہدامی کارروائی، سرکاری اراضی سے عوام کی ’جبری‘ بے دخلی کی سخت مذمت کرتے ہوئے انہدامی کارروائی کو جموں و کشمیر کی عوام کو تنگ کرنے کا ایک اور ہتھیار قرار دیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا اس کے ذریعے عوام کو بے اختیار بنایا جا رہا ہے۔
سرینگر میں اپنے پارٹی دفتر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا: ’’بی جے پی حکومت یو اے پی اے (UAPA) اور پی ایس اے (PSA) کی طرح نئے قانون - سرکاری اراضی سے عوام کی بے دخلی - کو لوگوں کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ اس قانون کے ذریعے لوگوں سے زمین چھین کر عوام کو بے گھر کیا جا رہا ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ’’اس (انہدامی کارروائی) کے خلاف جموں و کشمیر کے باشندگان کو یکجا ہوکر اس کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی، ٹھیک ویسے ہی جیسے لداخ اور کرگل کے لوگ اپنے حقوق کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہوئے۔‘‘
مزید پڑھیں: Govt Land Eviction in Srinagar انہدامی کارروائی پہنچی فاروق عبداللہ کے ننیہال
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پی ڈی پی ارضی سے بے دخلی کے خلاف احتجاج کرے گی؟ محبوبہ مفتی نے کہا: ’’ستم ظریفی تو یہ ہے کہ یہاں کے لوگوں کو اتنا کمزور کر دیا گیا ہے اور ایسے قوانین نافذ کیے گئے ہیں کہ لوگ حکومت کی کسی بھی پالیسی کے خلاف کچھ نہیں کہہ سکتے، سڑکوں پر احتجاج تو نا ممکن ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی نے مزید کہا: ’’انہوں نے لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کیا اور اب امیر غریب کے نام پر ایک دوسرے کے ساتھ لڑانا چاہتے ہیں۔ کشمیر میں لوگوں کو بات کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے، حکومت کے خلاف کچھ بھی کہنے والوں پر پی ایس اے عائد کیا جاتا ہے۔‘‘