جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں جمعرات کے روز انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی تقریباً بارہ کروڑ روپے مالیات کی جائیداد اور اراضی اٹیچ کرنے کے خلاف دائر عرضی پر سماعت ہوئی۔ بینچ نے تفصیلات حاصل کرنے کے بعد معاملے کو ڈویژن بینچ بجھنے کا فیصلہ کیا۔ بینچ کی تشکیل جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کریں گے۔
ڈاکٹر فاروق کی پیروی کے لیے سینیئر ایڈووکیٹ سدھارتھ لوتھرہ اور ایڈوکیٹ اریب کاووسہ عدالت میں حاضر تھے جبکہ انفورسمنٹ ڈائریکٹریٹ کی جانب سے سولسٹر جنرل تشار مہتا موجود تھے۔
جسٹس دھیرج سنگھ ٹھاکر پر مشتمل جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی بینچ نے طرفین کے مطالبات سننے کے بعد معاملے کو ڈویژن بینچ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اُن کا ماننا تھا کہ 'اس معاملے سے ملتی جلتی درخواست پہلے سے ہی ڈویژن بینچ میں زیر بحث ہے۔ اس معاملے میں کچھ مزید پیشرفت ہوئی ہے۔ اس لیے اس کو بھی ڈویژن بینچ بھیجنا ہی مقصد رہے گا۔ چیف جسٹس بینچ کو تشکیل دیں گے۔"
گذشتہ سماعت کے دوران عدالت نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو علیٰحدہ جب کہ فاروق عبداللہ کو الگ سے تفصیلات فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے۔ وہیں، بینچ نے معاملے کی اگلی سماعت مارچ مہینے کی اٹھارہ تاریخ کو مقرر کی تھی۔
اس سے قبل گزشتہ مہینے کی پانچ تاریخ کو معاملے کی پہلی سماعت کے دوران جسٹس علی محمد مادھوری نے اگلی سماعت آٹھ تاریخ مقرر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ماضی کو دفن کرکے آگے بڑھنا ہوگا: پاکستانی فوجی سربراہ
انہوں نے کہا تھا کہ 'ان ہی مطالبوں پر عدالت کے سامنے اس سے پہلے بھی کئی افراد نے عرضی دائر کی ہے۔ اس لیے اس معاملے کی علیٰحدہ سماعت ممکن نہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس سے قبل ماجد یعقوب ڈار اور احسان احمد مرزا کی جانب سے بھی جولائی 2015 کی 28 تاریخ اور سنہ 2019 کے دسمبر مہینے کی دو تاریخ کو بالترتیب عدالت کی ڈویژن بینچ کے سامنے عرضیاں پیش کی گئی ہیں۔ اسی لیے فاروق عبداللہ کے معاملے کو بھی دیگر معاملوں کے ساتھ عدالت کی کسی اور بینچ میں رواں مہینے کی آٹھ تاریخ کو اعت کے لیے داخل کیا جائے گا۔'
واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں ہوئی مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے دوران فاروق عبداللہ کی تقریبا 11.86 کروڑ مالیت کی اراضی اپنی تحویل میں لی تھی۔