ETV Bharat / state

وادی کشمیر کے ابھرتے فنکار، ایم جے ناصر

ناصر نے حال ہی میں کاوش ٹیلنٹ ہنٹ میں حصہ لیا تھا۔ جہاں وہ ٹاپ ٹین مقام پر پہنچے تھے، تاہم دفعہ 370 اور 35اے کے خاتمے کے بعد اس مقابلے کا فائنل نہیں ہوا'۔

nasir
nasir
author img

By

Published : Nov 18, 2020, 11:03 PM IST

وادی کشمیر میں چلتے نامساعد حالات کی وجہ سے نوجوان بے روزگار اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔ وہیں کچھ افراد اپنے ہنر سے خطے میں ایک الگ ہی پہچان بنا رہے ہیں۔ سرینگر شہر کے نوگام علاقے کے رہنے والے ناصر ایسے ہی ایک نوجوان ہیں جو ڈانس کی وجہ سے کافی مقبول ہو رہے ہیں۔

ناصر جو خود ابھی تک تقریباً 60 اسٹیج پرفارمنسز دے چکے ہیں اور شہر کی واحد ڈانس اکیڈمی چلاتے ہیں کا کہنا ہے کہ " مجھے بچپن سے ہی ڈانس کا بہت شوق تھا تاہم 2010 سے میں لگاتار اپنے ہنر میں اضافہ کر رہا ہوں۔

اپنی اکیڈمی کے تعلق سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا " جب میں نے ڈانس کرنا شروع کیا تھا تو میرے گھر والوں نے بھرپور ساتھ دیا لیکن معاشرے میں ویسا ساتھ نہیں ملتا۔ اس اکیڈمی میں لڑکے لڑکیاں سب مل کر ڈانس سیکھتے ہیں۔ اور مجھے لگتا ہے کہ ڈانس کی طرف وادی میں لوگوں کا رجحان بڑھتا جارہا ہے'۔

ان کا مزید کہنا ہے 'ہمارے یہاں لڑکیوں کے لئے علیحدہ سیشن ہوتے ہیں اور لڑکوں کے لئے علیحدہ'۔

وادی کشمیر کے ابھرتے فنکار، ایم جے ناصر

اپنے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'وادی کا ماحول ایسا نہیں ہے کہ جہاں پر آپ کھل کر ڈانس کی مشقت کر سکیں۔ ان کے لئے کافی مشکل تھا۔ انہیں اس فن کی طرف جانا تھا اسی لئے خود ہی ڈانس ویڈیوز دیکھ کر یہ فن سیکھا۔

حال ہی میں ویکاوش ٹیلنٹ ہنٹ کا حصہ تھا۔ جہاں میں ٹاپ ٹین میں پہنچ چکا تھا تاہم دفعہ 370 اور 35اے کے خاتمے کے بعد اس مقابلے کا فائنل نہیں ہوا'۔

ناصر کا اسٹیج نام ایم جے ناصر ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'جب وہ چھوٹے تھے، ان کے دوستوں کو لگتا تھا کہ وہ مائیکل جیکسن جیسا دکھتےہیں۔ اس لئے ان کے نام کے ساتھ ایم جے جوڑ دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے
آر ایس ایف 2020 پریس فریڈم ایوارڈ: فہد شاہ نامزد

میں نے ڈانس بھی انہیں سے متاثر ہو کر کرنا شروع کیا۔ لیکن میں مائیکل جیکسن نہیں ہوں۔ ان جیسا کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی ان کے ڈانس کی کوئی نقل کر سکتا ہے۔ ہم بس کوشش کرتے ہیں ان جیسا بننے کی'۔

ناصر کی اکیڈمی میں ہر طریقے کے ڈانس سکھائے جاتے ہیں اور کیے جاتے ہیں۔ ناصر خود بھی کرمپ اور حیپ ہاپ میں ماہر ہیں، ان کا دعوی ہے کہ وہ 30 سیکنڈ میں ڈیڑھ سو مختلف سٹیپ کر سکتے ہیں'۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈانس کی وجہ سے صحت تو تندرست رہتی ہی ہے ساتھ ہی منشیات سے بھی انسان دور رہتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ صرف مقابلے کے لئے یا نام بنانے کے لیے ڈانس کریں۔ آپ خود کے لئے بھی کر سکتے ہیں۔

وادی کشمیر میں چلتے نامساعد حالات کی وجہ سے نوجوان بے روزگار اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔ وہیں کچھ افراد اپنے ہنر سے خطے میں ایک الگ ہی پہچان بنا رہے ہیں۔ سرینگر شہر کے نوگام علاقے کے رہنے والے ناصر ایسے ہی ایک نوجوان ہیں جو ڈانس کی وجہ سے کافی مقبول ہو رہے ہیں۔

ناصر جو خود ابھی تک تقریباً 60 اسٹیج پرفارمنسز دے چکے ہیں اور شہر کی واحد ڈانس اکیڈمی چلاتے ہیں کا کہنا ہے کہ " مجھے بچپن سے ہی ڈانس کا بہت شوق تھا تاہم 2010 سے میں لگاتار اپنے ہنر میں اضافہ کر رہا ہوں۔

اپنی اکیڈمی کے تعلق سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا " جب میں نے ڈانس کرنا شروع کیا تھا تو میرے گھر والوں نے بھرپور ساتھ دیا لیکن معاشرے میں ویسا ساتھ نہیں ملتا۔ اس اکیڈمی میں لڑکے لڑکیاں سب مل کر ڈانس سیکھتے ہیں۔ اور مجھے لگتا ہے کہ ڈانس کی طرف وادی میں لوگوں کا رجحان بڑھتا جارہا ہے'۔

ان کا مزید کہنا ہے 'ہمارے یہاں لڑکیوں کے لئے علیحدہ سیشن ہوتے ہیں اور لڑکوں کے لئے علیحدہ'۔

وادی کشمیر کے ابھرتے فنکار، ایم جے ناصر

اپنے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'وادی کا ماحول ایسا نہیں ہے کہ جہاں پر آپ کھل کر ڈانس کی مشقت کر سکیں۔ ان کے لئے کافی مشکل تھا۔ انہیں اس فن کی طرف جانا تھا اسی لئے خود ہی ڈانس ویڈیوز دیکھ کر یہ فن سیکھا۔

حال ہی میں ویکاوش ٹیلنٹ ہنٹ کا حصہ تھا۔ جہاں میں ٹاپ ٹین میں پہنچ چکا تھا تاہم دفعہ 370 اور 35اے کے خاتمے کے بعد اس مقابلے کا فائنل نہیں ہوا'۔

ناصر کا اسٹیج نام ایم جے ناصر ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'جب وہ چھوٹے تھے، ان کے دوستوں کو لگتا تھا کہ وہ مائیکل جیکسن جیسا دکھتےہیں۔ اس لئے ان کے نام کے ساتھ ایم جے جوڑ دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے
آر ایس ایف 2020 پریس فریڈم ایوارڈ: فہد شاہ نامزد

میں نے ڈانس بھی انہیں سے متاثر ہو کر کرنا شروع کیا۔ لیکن میں مائیکل جیکسن نہیں ہوں۔ ان جیسا کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی ان کے ڈانس کی کوئی نقل کر سکتا ہے۔ ہم بس کوشش کرتے ہیں ان جیسا بننے کی'۔

ناصر کی اکیڈمی میں ہر طریقے کے ڈانس سکھائے جاتے ہیں اور کیے جاتے ہیں۔ ناصر خود بھی کرمپ اور حیپ ہاپ میں ماہر ہیں، ان کا دعوی ہے کہ وہ 30 سیکنڈ میں ڈیڑھ سو مختلف سٹیپ کر سکتے ہیں'۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈانس کی وجہ سے صحت تو تندرست رہتی ہی ہے ساتھ ہی منشیات سے بھی انسان دور رہتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ صرف مقابلے کے لئے یا نام بنانے کے لیے ڈانس کریں۔ آپ خود کے لئے بھی کر سکتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.